مسلمانوں کو زندہ جلانے والے 17 انتہاپسند ہندوؤں کو بھارتی سپریم کورٹ نے آزاد کردیا

ویب ڈیسک  منگل 28 جنوری 2020
بھارتی سپریم کورٹ نے ’ضمانت‘ کی آڑ میں مسلمانوں کے قاتلوں کو لگ بھگ مکمل آزادی دے دی ہے۔ (فوٹو: فائل)

بھارتی سپریم کورٹ نے ’ضمانت‘ کی آڑ میں مسلمانوں کے قاتلوں کو لگ بھگ مکمل آزادی دے دی ہے۔ (فوٹو: فائل)

نئی دہلی: بھارتی گجرات میں 2002 کے مسلم کش فسادات میں 33 مسلمانوں کو زندہ جلانے 17 انتہا پسند ہندوؤں کو آج بھارتی سپریم کورٹ نے رہا کردیا ہے۔

واضح رہے کہ ان تمام انتہاء پسند ہندوؤں کو گجرات میں مسلم کُشی کا الزام ثابت ہونے پر گجرات ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

بھارتی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس بی آر گوائی اور سوریا کانت پر مشتمل تین رکنی بنچ نے اس درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آزادی ملنے کے بعد ان مجرموں میں سے کوئی بھی گجرات میں نہیں رہے گا بلکہ انہیں مدھیہ پردیش کے دو شہروں، جبل پور اور اندور میں رہنا ہوگا۔

رہا ہونے والے یہ تمام افراد ہفتے میں صرف سات گھنٹے کےلیے عوامی خدمات انجام دیں گے اور ہر ہفتے مقامی پولیس اسٹیشن میں اپنی موجودگی کی اطلاع دیں گے۔ دوسری جانب اندور اور جبل پور میں ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ ان تمام رہا شدہ افراد کےلیے مناسب روزگار بھی فراہم کرے تاکہ یہ لوگ ’’باعزت ذرائع سے‘‘ اپنی ضروریات خود پوری کرسکیں۔

بظاہر اس فیصلے میں گجرات کے مسلم کش فسادات میں سزایافتہ افراد کو ’’ضمانت‘‘ دی گئی ہے لیکن درحقیقت یہ ایک ایسی آزادی ہے جس میں ان پر پابندیاں تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔