- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
مسلمانوں کو زندہ جلانے والے 17 انتہاپسند ہندوؤں کو بھارتی سپریم کورٹ نے آزاد کردیا
نئی دہلی: بھارتی گجرات میں 2002 کے مسلم کش فسادات میں 33 مسلمانوں کو زندہ جلانے 17 انتہا پسند ہندوؤں کو آج بھارتی سپریم کورٹ نے رہا کردیا ہے۔
واضح رہے کہ ان تمام انتہاء پسند ہندوؤں کو گجرات میں مسلم کُشی کا الزام ثابت ہونے پر گجرات ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
بھارتی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس بی آر گوائی اور سوریا کانت پر مشتمل تین رکنی بنچ نے اس درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آزادی ملنے کے بعد ان مجرموں میں سے کوئی بھی گجرات میں نہیں رہے گا بلکہ انہیں مدھیہ پردیش کے دو شہروں، جبل پور اور اندور میں رہنا ہوگا۔
رہا ہونے والے یہ تمام افراد ہفتے میں صرف سات گھنٹے کےلیے عوامی خدمات انجام دیں گے اور ہر ہفتے مقامی پولیس اسٹیشن میں اپنی موجودگی کی اطلاع دیں گے۔ دوسری جانب اندور اور جبل پور میں ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ ان تمام رہا شدہ افراد کےلیے مناسب روزگار بھی فراہم کرے تاکہ یہ لوگ ’’باعزت ذرائع سے‘‘ اپنی ضروریات خود پوری کرسکیں۔
بظاہر اس فیصلے میں گجرات کے مسلم کش فسادات میں سزایافتہ افراد کو ’’ضمانت‘‘ دی گئی ہے لیکن درحقیقت یہ ایک ایسی آزادی ہے جس میں ان پر پابندیاں تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔