فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل؛ حکومت کی لاپروائی سمجھ سے بالاتر ہے، عدالت

کورٹ رپورٹر  بدھ 29 جنوری 2020
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر نیب کو آئندہ سماعت پر ضروری دستاویزات اور تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم (فوٹو: فائل)

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر نیب کو آئندہ سماعت پر ضروری دستاویزات اور تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم (فوٹو: فائل)

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں گرفتار دو ملزمان کی درخواست ضمانت پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر نیب کو آئندہ سماعت پر ضروری دستاویزات اور تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

جسٹس کے کے آغا اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں گرفتار دو ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ضمانت ملنے کے باوجود نیب نے دونوں کو گرفتار کیا۔

پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ عدالت نے ملزمان کو گرفتار کرنے سے نہیں روکا، عدالت نے حکم نانے میں کہا تھا کہ ان کے خلاف غیر قانونی کارروائی نہ کی جائے، ملزمان کو فراڈ کے الزام میں تحقیقات کے لیے قانون کے مطابق گرفتار کیا۔

عدالت میں وزارت قانون اور دیگر فریقین نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی جس پر عدالت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پر برہم ہوگئی۔ عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عرفان عزیز میمن کو جواب کے ہمرا پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے اہم نوعیت کے کیس میں وفاقی حکومت کی غیر سنجیدگی سمجھ سے بالاتر ہے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر ضروری دستاویزات اور تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ملزم عطا الخیر اور دیگر کی عبوری ضمانت میں 13 فروری تک توسیع کردی۔

واضح رہے کہ نیب کراچی نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے۔ فضائیہ پراجیکٹ متاثرین کی درخواست کے بعد نیب تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔ فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین کی تعداد 6 ہزار سے زائد ہے جن سے بڑی تعداد میں فراڈ کیا گیا۔

متاثرین کی جانب سے اسکیم میں 13 ارب روپے لگائے گئے۔ گرفتار دو ملزمان کا تعلق میکسم مارکٹنگ کمپنی سے ہے جن میں دو ملزمان باپ بیٹا تنویر اور بلال شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔