اداروں کی بہتری کیلئے دعوؤں کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت

ارشاد انصاری  بدھ 29 جنوری 2020
تاریخ میں پہلی بار ایسی حکومت آئی ہے جو دعوی کر رہی ہے کہ اس ملک سے کرپشن ختم کریں گے۔

تاریخ میں پہلی بار ایسی حکومت آئی ہے جو دعوی کر رہی ہے کہ اس ملک سے کرپشن ختم کریں گے۔

 اسلام آباد: پاکستان میں سیاست آئے روز اپنا روپ بدل رہی ہے تاریخ میں پہلی بار ایسی حکومت آئی ہے جو دعوی کر رہی ہے کہ اس ملک سے کرپشن ختم کریں گے اور نیا پاکستان کا نعرہ لگایا گیا لیکن اس کے بر عکس ہی ہو رہا ہے۔

بدعنوانی پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے ‘ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل’ نے دنیا کے 180 ممالک میں بدعنوانی کے تاثر کے بارے میں سالانہ فہرست جاری کی ہے جس کے مطابق پاکستان کی درجہ بندی میں ایک پوائنٹ کی تنزلی ہوئی ہے۔ پاکستان کو اس عالمی فہرست میں نائیجر اور مالدووا کے ساتھ 19ویں نمبر پر رکھا گیا ہے اور اس کا سکور 32 اور رینکنگ 120 ہے۔

عالمی ادارے کی 2018 کی رپورٹ میں پاکستان کا سکور 33 اور رینکنگ 117 رکھی گئی تھی اور یہ اسکور اس سے پہلے کے دو برسوں سے ایک درجہ بہتر تھا۔ 2019 میں پاکستان ایک مرتبہ پھر سرکاری محکمہ جات میں بدعنوانی کے معاملے میں 2017 اور 2016 کے برابر آ گیا ہے۔

اس رپورٹ کے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی حکومت تنقید کی زد میں آگئی اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ’اصل بدعنوانی اور بدعنوانی کے تاثر میں بہت فرق ہے اور یہ مکمل طور پر تاثر پر مبنی تحقیق ہے۔’

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ’ہم کرپشن کے خلاف جنگ جیت چکے ہیں، ابھی یہ جنگ جاری ہے اور حکومت کی جانب سے لیے گئے اقدامات کی بدولت چیزوں کو ٹھیک ہونے میں ایک، دو سال لگیں گے۔ لیکن اپوزیشن جماعتوں کو اس رپورٹ پر حکومت پر تنقید کرنے کا موقع مل گیا، اس وقت وزیراعظم عمران خان کا سخت امتحان شروع ہو چکا ہے، خیبر پختونخوا کابینہ میں سینئر وزیر عاطف خان سمیت 3 اہم وزرا کو مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ کے خلاف بغاوت کے جرم میں کابینہ سے فارغ کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان اور پنجاب کی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کے آغاز کے بعد خیبرپختونخوا میں بھی عاطف خان، شہرام ترکئی اورشکیل احمد کی جانب سے محمودخان کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی کوششیں شروع کی گئیں تاہم وزیراعلی محمود خان نے پہلے مرحلے میں شہرام ترکئی سے بلدیات کی وزارت لیتے ہوئے انھیں صحت کا محکمہ حوالے کیا تاہم جب بغاوت ختم ہونے کی بجائے بڑھتی چلی گئی تو انہوں نے تینوں وزراء کوکابینہ سے فارغ کر دیا ۔

خیبر پختونخوا میں تین وزراء کو فارغ کرکے درحقیقت یہ پیغام دیا گیا ہے کہ کپتان کے منتخب کردہ کسی بھی شخص کی مخالفت برداشت نہیں کی جائے گی اور جو وزیر اعظم کے منتخب کردہ وزیر اعلی کی مخالفت کرے گا یا سازش کرے گا تو اسے گھر بھجوادیا جائے گا، یہ پنجاب اور بلوچستان کے ساتھ ساتھ وفاق میں بھی حکمران جماعت میں بیٹھ کر مخالفت و مسائل کھڑے کرنے والوں کیلئے بھی پیغام ہے، اب وزراء کی فراغت سے معاملہ سلجھے یا مزید معاملات الجھیں گے اب سامنے آنے میں کوئی زیادہ وقت نہیں لگے گا۔

اسے بدقسمتی کہیں یا ناعاقبت نااندیشی کہ پاکستان تحریک انصاف کا وطیرہ ہے کہ اپنی ناکامیوں اور پارٹی مسائل کا الزام میڈیا پر عائد کیا جا رہا ہے اور یہ الزام لگاتے وقت پی ٹی آئی کی قیادت اور ان کے رہنما اپنا کل بھول جاتے ہیں جب وہ اپنی کامیابی کا سہرا اسی میڈیا کے سر سجاتے تھے اور اس میں کوئی دو رائے بھی نہیں ہے کہ انکی پوری سیاسی جدوجہد میڈیا کی ہی مرہون منت ہے۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے آئندہ ماہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور نگران حکومت کے قیام پر مشاورت کیلئے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماوں کا اجلاس برمنگھم میں طلب کر لیا ہے۔ سابق وزیرداخلہ احسن اقبال اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو خط لکھ کر آرمی ترمیمی ایکٹ اور مستقبل کی صورتحال کے حوالہ سے اپنی آراء سے آگاہ کر دیا ہے اور برمنگھم اجلاس کے فوری بعد مقتدر حلقوں سے طے شدہ معاملات پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔

ایک طبقہ فکر کا خیال ہے کہ وزیراعظم کی صاف اور شفاف الیکشن کی بنیادی شرط پر رضامندی کے بعد ہی اسٹیبلشمنٹ اور مسلم لیگ ن میں فاصلے کم ہوئے ہیں، بعض حلقوں کا خیال ہے کہ پاکستان کی تیزی سے خراب ہوتی صورتحال کی وجہ سے کچھ دوست ممالک نے بیک ڈور ڈپلومیسی کے ذریعے کردار اداکیا ہے اور پاکستان میں قومی اتفاق رائے کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے اور اسی مفاہمت کی وجہ سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے آئندہ ماہ ہونے والے اجلاس میں چین کی بھر پور معاونت سے پاکستان بلیک لسٹ ہونے سے بچ جائے گا۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی آئین کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف کاروائی کی جائے گی، خیبرپختونخوا میں تین وزرا کی جانب سے خلاف ورزی کرنے پر کارروائی کی گئی ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ کرپشن کاخاتمہ اس ملک کا نصب العین ہے، 16 ماہ کی حکومت نے کرپشن کے خلاف سخت ترین فیصلے کئے ہیں، ملک میں کرپشن فری کے خلاف جہاد کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، مافیا نے ملک کے گلے سڑے نظام سے فائدہ اٹھایا ہے، کرپشن میں شراکت داری کرنے والوں کے خلاف کڑا احتساب کریں گے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ترچھی ٹوپی والی سرکار لندن میں بیٹھ کر حکومت گرانے کی سازشوں میں مصروف ہے، بیماری کی آڑ میں لندن میں بیٹھا ٹولہ سازشوں میں مصروف ہیں لیکن ان کو منہ کی کھانا پڑی ہے، حکومت اور اتحادی جماعتیں ملک کو کامیاب بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔

دوسری جانب اس وقت ملک میں سیاسی صورتحال اچھی نہیں حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر نہیں حکومت اور اس کے اتحادی بھی بھی ایک پیج پر نہیں ہیں۔ کچھ عرصے سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے حوالے سے باتیں کی جا رہی تھیں کہ شاید ان کو ہٹا کر کسی اور کو وزیراعلی بنایا جائے لیکن جب اتوار کو ان کی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی تو وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کو واضح طور پر کہا ہے کہ عثمان بزدارہی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران تحریک انصاف کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے شکایتیوں کے انبار لگادیئے۔ وہ اپنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے اور بیوروکریسی کے رویے کیخلاف پھٹ پڑے۔اراکین اسمبلی نے ویلج کونسل کے انتخابات کرانے کے بارے میں وزیراعظم کواپنے تحفظات سے آگاہ کیا، انہوں نے کہا کہ حلقے میں لوگوں کے کام نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یہ بات اس وقت واضح ہوئی جب وزیراعظم عمران خان کراچی کے دورے پر تھے۔ تاجروں کے وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ پی ٹی آئی نے جو الیکشن سے پہلے نعرے لگائے تھے اسی کے نیچے دبتی جا رہی ہے اور عوام کو بھی اب کوئی امید نظر نہیں آ رہی جو بہت خطرناک صورتحال اختیار کر سکتی ہے ۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے دو دن پہلے ریلوے خسارہ کیس میں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ریلوے میں کوئی چیز درست نہیں چل رہی۔ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی۔عدالت عظمیٰ نے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، سیکرٹری ریلوے اور سی او ریلوے کو کل طلب کر لیا۔ سپریم کورٹ نے ریلوے سے متعلق آڈٹ رپورٹ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے وزارت لینے والے کو پہلے خود ٹرین پر سفر کرنا چاہیے۔

آپ کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہونے کے بجائے مینول ہے، ریلوے میں کوئی چیز درست انداز میں نہیں چل رہی، اس سے زیادہ کرپٹ پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں، اسٹیشن درست ہیں نہ ٹریک اور نہ ہی سگنل، ریل پر سفر کرنے والا ہر فرد خطرے میں سفر کر رہا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ریلوے کا نظام چل ہی نہیں رہا اور رپورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ محکمے کو اربوں روپے کا خسارہ ہو رہا ہے۔ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے ریلوے حکام کو سرزنش لمحہ فکریہ ہے ، ریلوے حکام کو چاہیے کہ وہ ادارے کے معاملات کو بہتر کرنے کے لئے فوری اقدامات کریں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔