کلائمیٹ فنانسنگ: لمحہ ٔ موجود کی ضرورت اور نفع بخش سرمایہ کاری

ایکسپریس ٹریبیون رپورٹ  پير 3 فروری 2020
2030 تک ابھرتی معیشتوں میں 23 ٹریلین ڈالر کے انویسٹمنٹ مواقع پیدا ہونگے

2030 تک ابھرتی معیشتوں میں 23 ٹریلین ڈالر کے انویسٹمنٹ مواقع پیدا ہونگے

نارتھمپٹن:  گذشتہ 2 برسوں کے دوران شدید موسم کے باعث آنے والی قدرتی آفات کی وجہ سے عالمی سطح پر 470 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

یہ تباہ کُن اثر  عالمی درجۂ حرارت میں صرف 1 ڈگری سیلسیئس اضافے کا نتیجہ تھا۔ حال ہی میں آسٹریلیا میں لگنے والی ہولناک آگ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ موسمی تغیر ( کلائمیٹ چینج) ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ اگرچہ موسمی تغیر سے ہر ملک متاثر ہوا ہے تاہم بعض ممالک کچھ زیادہ متأثر ہوسکتے ہیں۔

’’ گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس 2018‘‘ نامی آگاہی دستاویز کے مطابق پاکستان 1997 سے 2016 کے درمیان موسمی تغیرات سے شدید متأثر ہونے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر تھا۔ اس تناظر میں موسمی تحغیر کے اثرات محدود کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ موسمی تغیر سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر ہونے والے اخراجات ’’ کلائمیٹ فنانسنگ‘‘ کہلاتے ہیں۔ اس سے مراد مقامی، قومی اور بین الاقوامی فنانسنگ ہے جو قومی سطح پر عوام اور نجی شعبوں کے ساتھ ساتھ بیرونی ذرائع سے حاصل کی گئی ہو تاکہ معیشت اور روزگار پر موسمی تغیر کے نقصانات کو محدود تر کیا جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔