- ملک بھر میں خواتین ججز کی تعداد 572 ہے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن
- امریکی فوجی نے ایک دھڑ اور 2 سر والی بہنوں سے شادی کرلی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
اب فلموں کی طرح ایپس کی ’اسٹریمنگ‘ بھی ممکن ہوگئی!
انڈیانا: کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں اپنے اسمارٹ فون سے اپنی پسندیدہ ایپ صرف اس لیے ڈیلیٹ کرنا پڑتی ہے کیونکہ فون میں اسٹوریج ختم ہونے لگتی ہے اور وہ بار بار ہمیں ’’ڈیٹا ڈیلیٹ کیجیے‘‘ کا پیغام دینے لگتا ہے۔
اب پرڈو یونیورسٹی میں الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ کے پروفیسر سوربھ بگشی اور ان کے ساتھیوں نے اس مسئلے کا حل ’’ایپ اسٹریمنگ‘‘ (App Streaming) کی شکل میں ایجاد کرلیا ہے۔
یہ تکنیک بنیادی طور پر ویڈیو اسٹریمنگ کی مشہور سروس ’’نیٹ فلیکس‘‘ سے مماثلت رکھتی ہے جس میں دیکھی جانے والی فلم، کمپنی سرور سے آپ کے کمپیوٹر یا اسمارٹ ٹی وی تک نشر ضرور ہوتی ہے لیکن اس پر محفوظ نہیں ہوتی۔ ٹھیک یہی کام ایپ اسٹریمنگ میں بھی کیا جائے گا۔
اس تکنیک کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بگشی اور ان کے ساتھیوں نے ’’ایپ اسٹریمر‘‘ (App Streamer) کے نام سے ایک سافٹ ویئر بھی بنایا ہے جسے وہ موبائل پر گیم کھیلنے والے کئی صارفین پر آزما چکے ہیں۔
ایپ اسٹریمر استعمال کرنے والی ایپس، اسمارٹ فون پر کم سے کم جگہ گھیرتی ہیں اور جب انہیں لانچ کیا جاتا ہے تو وہ ایک کلاؤڈ سرور سے منسلک ہوکر اسی وقت تمام ضروری ڈیٹا، سورس کوڈ، ویڈیوز اور گرافکس ڈاؤن لوڈ کرکے انہیں رن کرتی ہیں؛ اور جب انہیں بند کیا جاتا ہے تو اسمارٹ فون سے یہ تمام چیزیں خودبخود ڈیلیٹ ہوجاتی ہیں۔
خاص بات یہ ہے کہ اگر اس دوران کنکشن کی رفتار سست پڑ رہی ہو یا موبائل فون نیٹ ورک میں ایرر آرہا ہو، تب بھی اسٹریمنگ کا عمل بڑی نفاست سے اور بغیر تعطل کے جاری رہتا ہے۔
ایپ اسٹریمر کی آزمائش کے دوران گیم کھیلنے والے بیشتر صارفین کو احساس ہی نہیں ہوا کہ کسی کلاؤڈ سرور سے ڈیٹا کی اسٹریمنگ ہورہی ہے، بلکہ وہ یہی سمجھے کہ سارا ڈیٹا اسمارٹ فون پر ہی محفوظ ہے۔
بگشی کا کہنا ہے کہ ایپ اسٹریمر سے اسمارٹ فون پر ڈیٹا محفوظ کرنے کی ضرورت 85 فیصد تک کم ہوجائے گی، جبکہ اس سافٹ ویئر کو انٹرنیٹ کنکشن کی یکساں رفتار پر زیادہ ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے میں بھی استعمال کیا جاسکے گا۔
واضح رہے کہ ایپ اسٹریمر کا تعلق سافٹ ویئر کی جس قسم سے ہے، اسے ’’مڈل ویئر‘‘ کہا جاتا ہے۔ مڈل ویئر کا کام آپریٹنگ سسٹم/ انسٹالڈ سافٹ ویئر اور انٹرنیٹ پر موجود سرور کے درمیان رابطہ کرنا اور ڈیٹا کی بہتر طور پر اِدھر سے اُدھر منتقلی میں سہولت پیدا کرنا ہوتا ہے۔
ایپ اسٹریمر کے بارے میں سوربھ بگشی اور ان کے ساتھیوں کا ایک تحقیقی مقالہ گزشتہ سال دسمبر میں ’’آرکائیو‘‘ پر شائع ہوچکا ہے جبکہ وہ اس کی مزید تفصیلات 18 فروری 2020ء کے روز لیون، فرانس میں منعقدہ ’’انٹرنیشنل کانفرنس آن ایمبیڈڈ وائرلیس سسٹمز نیٹ ورکس‘‘ میں پیش کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔