آسٹریلوی قصبے پر لاکھوں چمگادڑوں کی یلغار

ویب ڈیسک  منگل 11 فروری 2020
آسٹریلیا کے ایک شہر میں چمگاڈروں کی تعداد انسانوں سے زیادہ ہوچکی ہے (فوٹو: فائل)

آسٹریلیا کے ایک شہر میں چمگاڈروں کی تعداد انسانوں سے زیادہ ہوچکی ہے (فوٹو: فائل)

کوئنز لینڈ: اس وقت آسٹریلیا کے ایک شہر انگہم میں لوگ سخت پریشان اور مضطرب ہیں کیونکہ دیکھتے ہی دیکھتے یہاں فروٹ بیٹس جیسی بڑی چمگادڑوں نے گویا ڈیرہ ڈال رکھا ہے، کُل 4 مختلف اقسام کی لاکھوں چمگادڑوں کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔

انگہم شمالی کوئنس لینڈ میں واقع ایک شہر ہے جہاں لگ بھگ لاکھوں چمگادڑوں کی وجہ سے بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ بچے اسکول جانے سے کترا رہے ہیں اور ہنگامی حالت کے شکار مریضوں کے لیے ہیلی کاپٹر سروس بند ہوچکی ہے۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ان جان داروں کو قانونی تحفظ حاصل ہے اور انہیں مارا بھی نہیں جاسکتا۔ اپنی جسامت کی بنا پر ان چمگادڑوں کو ’’اڑن لومڑی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔

چمگادڑوں کا طوفان

مجموعی طور پر اس شہر میں چمگادڑوں کی تعداد انسانوں سے بڑھ چکی ہے اور ایک ماہ سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ لوگوں نے اسے ’’بیٹ ٹورنیڈو‘‘ یعنی چمگادڑوں کے طوفان سے تشبیہہ دی ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق اس جانور کی تعداد تین لاکھ سے زائد ہے۔ انگہم کے میئر کے مطابق ان میں ہر عمر کی چمگادڑیں شامل ہیں اور ان کے ملاپ کے اوقات بھی مختلف ہیں اسی بنا پر ان سے جلد جان نہیں چھوٹ سکتی۔

اس وقت حالت یہ ہے کہ درختوں کی شاخیں بلکہ چھوٹے شجر ان کے بوجھ سے ٹوٹ رہے ہیں۔ میئر کے مطابق چمگادڑوں نے اسپتالوں، اسکولوں اور عوامی مقامات پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ فی الحال ان میں انسانوں کو متاثر کرنے والی کوئی بیماری موجود نہیں اور نہ ہی یہ انسانوں پر حملہ آور ہوتی ہیں لیکن ان کی یلغار سے بچے خوف زدہ ہیں اور گھروں تک محصور ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔