مقبوضہ جموں وکشمیرکی انسانی صورتحال (دوسرا اورآخری حصہ)

شبیر احمد ارمان  منگل 11 فروری 2020
shabbirarman@yahoo.com

[email protected]

ہندو مہاراجہ ہری سنگھ کے من مانے فیصلے کے نتیجے میں پہلی جنگ ہوئی، مجاہدین نے آزادی کی جنگ شروع کردی ،1949میں اقوام متحدہ نے جنگ بندی کرائی اور قرارداد کے ذریعے استصواب رائے کے لیے کہا۔ بھارت نے اپنی افواج نکالنے اور ریفرنڈم کرانے کا اقوام متحدہ میں وعدہ کیا مگر اس پر عمل نہ کیا۔

1965 میں مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک (پاکستان ، بھارت) کی جنگ ہوئی، سوویت یونین کی مداخلت سے جنگ بندی ہوئی،1971ء میں مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے کی بھارتی کوشش کے نتیجے میں پاک بھارت جنگ ہوئی جو بنگلہ دیش کے قیام پر منتج ہوئی ، 1972 میں پاکستان اور بھارت نے شملہ سمجھوتے پر دستخط کیے جس میں تمام معاملات بالخصوص مسئلہ کشمیرکو پر امن طور پر حل کرنے کا عہد کیا گیا ۔

1989 میں نام نہاد الیکشن کے بعد کشمیری حریت پسندوں کی سرگرمیاں شروع ہوئیں۔1996 کے الیکشن کا کشمیریوں نے بائیکاٹ کیا۔1999 میں بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے لاہورکا دورہ کیا ، اسی سال کارگل کی محاذ پر دونوں ممالک کی جنگ ہوئی۔ اس واقعے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی، 2000ء میں مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر فلیش پوائنٹ بن گیا۔

24 جولائی 2000 کو حزب المجاہدین نے جنگ بندی کا اعلان کیا۔ 8 اگست 2000 کو بھارتی رویے کے باعث اعلان واپس لے لیا۔ علاوہ ازیں پاکستان اور بھارت کے مابین متعدد بار مسئلہ کشمیرکے سلسلے میں مذاکرات ہوچکے ہیں جو بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے بے سود ہوئے۔ بھارت نے ہمیشہ کشمیرکو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیا ہے جب کہ پاکستان آج بھی بین الاقوامی اصولوں پر قائم ہے اور مسئلہ کشمیرکو ہر سطح پر پر امن طریقے سے حل کرنے کا خواہاں ہے لیکن بھارت ہر بار چالاکی وعیاری کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔

ایک طرف بھارت امن کی نام نہاد باتیں کرتا ہے تو دوسری طرف کشمیریوں پر ظلم و بربریت کا بازارگرم کرتا رہا ہے اور الزام پاکستان کو دیتا ہے کہ وہ حریت پسندوں کی مدد کررہا ہے جو سراسر جھوٹ ہے ۔کشمیر کے عوام غاصب بھارت سے چھٹکارا چاہتے ہیں جس کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں اور ان کے بہتے ہوئے خون کے اثرات کی وجہ سے عالمی برادری بھی کشمیرکو ایک خطرناک مسئلہ سمجھ رہی ہے اور بھارت پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ وہ پاکستان اورکشمیریوں سے مذاکرات کریں ۔  گزشتہ 72برسوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی دہشت گردی عروج پر ہے جس کی مختصر تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ اس وقت پورا کشمیر جیل خانہ بنا ہوا ہے۔

گزشتہ آٹھ مہینوں سے وہاں کرفیو نافذ ہے،مواصلات کے تمام ذرایع بندکردیے گئے ہیں،کشمیریوں کا باہرکی دنیا سے رابطہ کٹ چکا ہے، بازار بند ہیں، لوگ گھروں میں محصور ہیں، ذخیرہ شدہ کھانے پینے کی اشیا ختم ہوچکے ہیں، بچے دودھ کے لیے بلک رہے ہیں، لوگ بھوک اور بیماریوں سے مر رہے ہیں ، باہر نکل نہیں سکتے وہ اپنے مردوں کوگھروں میں ہی دفن کرنے پر مجبورہیں، نماز کے لیے مسجد نہیں جاسکتے،گھروں میں نماز ادا کرنے پر مجبور ہیں۔

آمدورفت کے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں، نہ کوئی اندر آسکتا ہے اور نہ کوئی باہرجاسکتا ہے، ہر طرف موت کے سائے منڈلا رہے ہیں، بھارتی افواج نام نہاد آپریشن کے بہانے گھرگھر تلاشی لیتی ہے اورآبروریزی کے واقعات معمول بن گئے ہیں،کشمیری نوجوانوں کوگھروں سے گرفتارکیا جاتا ہے۔ بعد ازاں انھیں شہید کردیا جاتا ہے ، لوگوں کو لاپتہ کردیا جاتا ہے،کشمیری رہنماؤں کو نظربند کر دیا گیا ہے۔

بھارت اور مقبوضہ کشمیرکی جیلوں میں ہزاروں کی تعداد میں کشمیریوں کو نظر بندکرنا ، بھارتی ایجنٹوں کا کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر انھیں ذبح کرنا ،کشمیری نوجوانوں کو اغواء کرنے کے بعد شہید کرکے برہنہ لاش کو درختوں سے لٹکا دینا، انسانوں کی ناک ، زبان اور کان کاٹنا ،عورتوں کی عزتوں کو پامال کرنا، جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کو شہید کرنا بچوں کو جاسوس قرار دے کر ان پر گولیاں برساکر قتل کرنا، کشمیری خاندانوں کو دیوار کے ساتھ جمع کرکے ان پر برسٹ کے برسٹ چلاکر ان کی زندگیاں چھین لینا، راہ چلتے کشمیریوں کو تلاشی کے بہانے ہراساں کرنا، ان پر تشدد کرنا ،کشمیری لیڈروں کے گھروں پر گرینڈ بم سے حملہ کرنا ،کشمیری انسانوں کو ان کے گھروں سمیت بم سے اڑا دینا ،آگ لگاکر خاکستر کردینا، بلڈوزر کے ذریعے مسمار کرنا ،گھر گھر تلاشی کی آڑ میں شہریوں کو حراست میں لینا ،انھیں گھروں سے اٹھا کر غائب کردینا۔

بعد ازاں قتل کرکے لاشوں کو کھیتوں میں پھینک دینا ،کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرکے انھیں پاکستانی ایجنٹ قرار دے کر قتل کرنا ،کشمیریوں کو گائے کی طرح ذبح کرنا ،نام نہاد قتل کے الزام میں گرفتار یاں کرنا ،کریک ڈاؤن کرکے جھڑپوں میں کشمیریوں کو حراست میں لے کر شہید کرنا ،صحافیوں کو دوران ڈیوٹی تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کرنا ،مساجد کے پیش اماموں ، دکانداروں اور ان کے ملازمین کو شک کی بنیاد پر گرفتار کرکے بعد ازاں انھیں قاتل قرار دینا اور شہید کرنا ،کشمیری رہنماؤں کو شہداء کے جنازؤں میں شرکت سے روکنے کے لیے انھیں نظر بند کرنا، آئے روز کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گولہ باری کرنا جس سے اب تک بے شمار پاکستانی شہری شہید و زخمی ہوچکے ہیں ،ایسے میں ظالمانہ کاروائیوں کے خلاف مظاہروں پر ظلم و ستم ڈھانا ،قتل و غارت گری ،دہشت گردی ،اور انسانیت سوز انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی یہ وہ بھارتی فوجیوں اور سیکیورٹی فورسز کے مظالم کی کھلی فائل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔