- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
جیتے جاگتے پرندوں جیسے کاغذی پرندے
بوگوٹا: کولمبیا سے تعلق رکھنے والی پیپر آرٹسٹ ڈیانا بیلٹران ہریرا کو بے حد باریکی کے ساتھ کاغذ سے فن پارے بنانے پر مہارت حاصل ہے لیکن پچھلے کئی سال سے وہ زیادہ تر کاغذی پرندے بنانے پر ہی طبع آزمائی کررہی ہیں۔
اپنے اس شوق کے بارے میں ڈیانا کہتی ہیں کہ انہیں پرندوں سے خاص دلچسپی ہے اس لیے وہ جب بھی کسی پرندے کا کاغذی مجسمہ بناتی ہیں تو پہلے اس سے متعلق ساری معلومات جمع کرتی ہیں اور پھر کام شروع کرتی ہیں۔
گزشتہ آٹھ سال کے دوران وہ سیکڑوں پرندوں کے کاغذی مجسمے بنا چکی ہیں جو ان پرندوں کی اصل جسامت کے عین مطابق ہیں۔
کسی بھی پرندے کے بارے میں تمام ضروری معلومات جمع کرنے کے بعد وہ سب سے پہلے اسے کمپیوٹر پر ڈیزائن کرتی ہیں جس کے بعد سفید کاغذ کے باریک باریک ٹکڑے کاٹ کر انہیں گوند کی مدد سے آپس میں جوڑتی ہیں اور اس کا سہ جہتی (تھری ڈی) ماڈل بناتی ہیں۔
اس کے بعد سفید کاغذی مجسمے میں رنگ بھرنے کا مرحلہ آتا ہے جسے وہ یکساں احتیاط اور مہارت سے مکمل کرتی ہیں۔
انہیں اپنے کام میں اتنی زیادہ مہارت ہے کہ ان کے بنائے ہوئے کاغذی پرندے دیکھ کر پہلی نظر میں گمان ہوتا ہے کہ جیسے وہ بالکل اصلی اور جیتے جاگتے ہوئے پرندے ہوں۔
ایک پرندے کا مکمل کاغذی مجسمہ تیار کرنے میں انہیں کم سے کم چار دن لگ جاتے ہیں۔
اب تک وہ اپنے فن کا مظاہرہ مختلف نمائشوں میں کرچکی ہیں جبکہ پرندوں کی اہمیت اجاگر کرنے والے ڈاک ٹکٹ بھی ڈیزائن کرچکی ہیں۔
’’پرندوں کے کاغذی مجسمے بنانا میرے لیے صرف ایک فن نہیں بلکہ قدرت کی ان حسین مخلوقات کی اہمیت نمایاں کرنے کا ایک طریقہ بھی ہے،‘‘ انہوں نے اسمتھسونیئن میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔