جیتے جاگتے پرندوں جیسے کاغذی پرندے

ویب ڈیسک  بدھ 12 فروری 2020
یہ کاغذی پرندے دیکھ کر پہلی نظر میں گمان ہوتا ہے کہ جیسے وہ بالکل اصلی اور جیتے جاگتے ہوئے پرندے ہوں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

یہ کاغذی پرندے دیکھ کر پہلی نظر میں گمان ہوتا ہے کہ جیسے وہ بالکل اصلی اور جیتے جاگتے ہوئے پرندے ہوں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

بوگوٹا: کولمبیا سے تعلق رکھنے والی پیپر آرٹسٹ ڈیانا بیلٹران ہریرا کو بے حد باریکی کے ساتھ کاغذ سے فن پارے بنانے پر مہارت حاصل ہے لیکن پچھلے کئی سال سے وہ زیادہ تر کاغذی پرندے بنانے پر ہی طبع آزمائی کررہی ہیں۔

اپنے اس شوق کے بارے میں ڈیانا کہتی ہیں کہ انہیں پرندوں سے خاص دلچسپی ہے اس لیے وہ جب بھی کسی پرندے کا کاغذی مجسمہ بناتی ہیں تو پہلے اس سے متعلق ساری معلومات جمع کرتی ہیں اور پھر کام شروع کرتی ہیں۔

گزشتہ آٹھ سال کے دوران وہ سیکڑوں پرندوں کے کاغذی مجسمے بنا چکی ہیں جو ان پرندوں کی اصل جسامت کے عین مطابق ہیں۔

کسی بھی پرندے کے بارے میں تمام ضروری معلومات جمع کرنے کے بعد وہ سب سے پہلے اسے کمپیوٹر پر ڈیزائن کرتی ہیں جس کے بعد سفید کاغذ کے باریک باریک ٹکڑے کاٹ کر انہیں گوند کی مدد سے آپس میں جوڑتی ہیں اور اس کا سہ جہتی (تھری ڈی) ماڈل بناتی ہیں۔

اس کے بعد سفید کاغذی مجسمے میں رنگ بھرنے کا مرحلہ آتا ہے جسے وہ یکساں احتیاط اور مہارت سے مکمل کرتی ہیں۔

انہیں اپنے کام میں اتنی زیادہ مہارت ہے کہ ان کے بنائے ہوئے کاغذی پرندے دیکھ کر پہلی نظر میں گمان ہوتا ہے کہ جیسے وہ بالکل اصلی اور جیتے جاگتے ہوئے پرندے ہوں۔

ایک پرندے کا مکمل کاغذی مجسمہ تیار کرنے میں انہیں کم سے کم چار دن لگ جاتے ہیں۔

اب تک وہ اپنے فن کا مظاہرہ مختلف نمائشوں میں کرچکی ہیں جبکہ پرندوں کی اہمیت اجاگر کرنے والے ڈاک ٹکٹ بھی ڈیزائن کرچکی ہیں۔

’’پرندوں کے کاغذی مجسمے بنانا میرے لیے صرف ایک فن نہیں بلکہ قدرت کی ان حسین مخلوقات کی اہمیت نمایاں کرنے کا ایک طریقہ بھی ہے،‘‘ انہوں نے اسمتھسونیئن میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔