بلوچستان میں كم عمر ركشہ اور ٹینكر ڈرائیورز انسانی جانوں کیلئے خطرہ بننے لگے

اسٹاف رپورٹر / ویب ڈیسک  منگل 11 فروری 2020
درجنوں ركشے الٹنے سے كئی خواتین اور بچے زخمی ہوچکے ہیں ۔ فوٹو : فائل

درجنوں ركشے الٹنے سے كئی خواتین اور بچے زخمی ہوچکے ہیں ۔ فوٹو : فائل

کوئٹہ: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں كم عمر ركشہ اور  واٹر ٹینكر ڈرائیورز انسانی جانوں کے لئے خطرہ بننے لگے۔

بلوچستان میں كم عمر ركشہ اور واٹر ٹینكر كے ڈرائیورز انسانی جانوں كے دُشمن بن گئے، درجنوں ركشے الٹنے سے كئی خواتین  اور بچے زخمی ہوچکے ہیں۔

شہر كے مختلف علاقوں میں چلائے جانیو الے ركشوں كو كم عمر ڈرائیورز كھلے عام چلارہے ہیں اور گلی محلوں میں ركشوں میں  خواتین اور بچوں  كا بیٹھا كر اناڑی پن سے ركشہ چلاتے ہوئے اكثر حادثات كا شكار ہو جاتے ہیں،  صرف دو روز میں  كواری روڈ قیقباد روڈ سمیت جناح روڈ اور دیگر سڑكوں  پر ایسے ہی اناڑی ركشہ ڈائیورز نے ركشے الٹادیئے جس كی وجہ سے كئی لوگ زخمی ہوئے۔

عوام نے اس حوالے سے متعلقہ حكام سے مطالبہ كرتے ہوئے كہا ہے كہ شہر بھر میں كم عمر ركشہ ڈرائیورز كے خلاف كریک ڈاؤن كیا جائے اور شہریوں  كو مشكلات سے نجات دلائی جائے كیوں كہ ایسے ركشہ ڈرائیورز عام شہریوں كے لئے حادثات كا سبب بن رہے  ہیں۔

پولیس نے56 ركشے جو كم عمر ڈرائیور چلارہے تھے انہیں بند كردیئے جب کہ ٹینكرز والوں كے خلاف بھی كارروائی میں 75 چالان كرتے ہوئے مالكان كو تنبیہ نوٹس جاری كردیئے گئے۔ پولیس نے خبردار كیا ہے كہ بغیر لائسنس كسی كو ركشہ چلانے كی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ آر ٹی اے كے پاس صرف 12 ہزر ركشے رجسٹرڈ ہیں جب كہ شہر میں  چلنے والے ركشوں كی تعداد دُگنی سے بھی زیادہ ہے، اس حوالے سے بھی كارروائی كی جارہی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔