- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
بچوں میں سستی اور کاہلی انہیں ڈپریشن کا مریض بناسکتی ہے، تحقیق
لندن: برطانوی ماہرین نے ایک تفصیلی مطالعے کے بعد دریافت کیا ہے کہ جو بچے نوبلوغت کی عمر میں زیادہ وقت بیٹھے رہنے میں گزار دیتے ہیں، جب وہ بلوغت کی دہلیز پر قدم رکھتے ہیں تو ان کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے آرن کنڈولا اور ان کے ساتھیوں نے برطانیہ کے مختلف اسکولوں میں پڑھنے والے 4200 بچوں کو اس مطالعے کےلیے بطور رضاکار بھرتی کیا جن کی عمریں بالترتیب 12، 14 اور 16 سال تھیں۔
پہلے مرحلے میں حرکت پر نظر رکھنے والے خصوصی آلات کے ذریعے کئی دنوں تک ان کا مشاہدہ کیا گیا، جس کے بعد مختلف سوالناموں کے ذریعے ان میں بیٹھے رہنے کی عادات اور ڈپریشن کے بارے میں معلومات جمع کی گئیں۔ یہ مطالعہ تقریباً سات سال تک جاری رہا۔
مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ بیٹھے رہنے کے دورانیے میں ہر 60 منٹ اضافے کے ساتھ 12، 14 اور 16 سال عمر والے بچے جب بالغ ہوئے (یعنی 18 سال کی عمر کو پہنچے) تو ان میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی بالترتیب 11، 8 اور 10.5 فیصد زیادہ ہوگئے۔
ڈپریشن کا سب سے زیادہ خطرہ، یعنی 60 فیصد، اُن بچوں میں دیکھا گیا جو سب سے زیادہ سست تھے اور روزانہ 10 گھنٹے تک بیٹھے رہنے کے عادی تھے۔ البتہ، یہ بچے حرکت سے معذور نہیں بلکہ حد سے زیادہ آرام پسند ہیں اور کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی میں حصہ لینے سے جی چراتے ہیں۔
آرن کا کہنا ہے کہ اس مطالعے کے نتائج اُن والدین کےلیے لمحہ فکریہ ہیں جو اپنے بچوں کو ہر وقت آرام دینا چاہتے ہیں حالانکہ نوبلوغت کی عمر (12 سے 17 سال) بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کےلیے خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔ اپنے بچوں کو آرام پسندی کی ترغیب دینے والے والدین صرف ان کی جسمانی صحت کے ساتھ ہی نہیں کھیل رہے بلکہ اس مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ وہ ان کی ذہنی صحت بھی تباہ کرنے کا موجب بن رہے ہیں۔
اس مطالعے کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’دی لینسٹ سائکیاٹری‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔