جسمانی جراثیم سے اصل عمر بتانے والا نظام

ویب ڈیسک  جمعـء 14 فروری 2020
ہر انسان میں ہزاروں اقسام کے کھربوں جراثیم پائے جاتے ہیں جن میں سے بیشتر مفید یا بے ضرر ہوتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ہر انسان میں ہزاروں اقسام کے کھربوں جراثیم پائے جاتے ہیں جن میں سے بیشتر مفید یا بے ضرر ہوتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

سان ڈیاگو: آج یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ انسان کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کے جسم میں موجود جراثیم کی ترتیب میں بھی تبدیلی آتی ہے، یعنی ان خردبینی جانداروں کی مدد سے ہم کسی انسان کی ’’اصلی عمر‘‘ بھی معلوم کرسکتے ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو اور آئی بی ایم کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر ایک ایسا نظام بنالیا ہے جو مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے انسانی جسم میں موجود خردبینی جانداروں کے مجموعے یعنی ’’مائیکروبایوم‘‘ (Microbiome) کا جائزہ لیتا ہے اور متعلقہ فرد کی عمر کے بارے میں اندازہ بھی لگاتا ہے جو مناسب حد تک درست پایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ہمارے جسم میں ہر وقت کھربوں کی تعداد میں ہزاروں اقسام کے جراثیم موجود ہوتے ہیں جن کی بڑی تعداد ہمارے لیے مفید یا پھر بے ضرر ہوتی ہے۔ سائنس کی زبان میں اس مجموعے کو ’’مائیکروبایوم‘‘ کہا جاتا ہے۔

یہ نظام بنانے کےلیے امریکا، چین، کینیڈا، برطانیہ اور تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے آٹھ ہزار سے زائد صحت مند افراد کے مائیکروبایومز کا ڈیٹا جمع کیا گیا۔ ان افراد کی عمریں 18 سے 90 سال کے درمیان تھیں جبکہ جرثوموں کےلیے ان کے فضلے، تھوک اور کھال کے نمونے لیے گئے تھے۔

اس تمام ڈیٹا کی مدد سے مصنوعی ذہانت والے نظام کو اصل انسانی عمر کا اندازہ لگانے کی تربیت دی گئی۔ تربیت کے بعد یہ نظام اس قابل ہوگیا کہ جرثوموں کی مدد سے انسانی عمر کا پتا لگا سکے۔ مختلف آزمائشوں کے دوران اس نظام نے کھال میں موجود جراثیم کے ذریعے جو عمر بتائی، وہ حقیقی عمر کے مقابلے میں 3.8 سال مختلف تھی، لعابِ دہن سے معلوم کی گئی عمر میں 4.5 سال کا فرق تھا جبکہ فضلے کے جراثیم کی بنیاد پر معلوم کی گئی عمر اور حقیقی انسانی عمر میں 11.5 سال کا فرق دیکھا گیا۔

یاد رہے کہ 2014 میں شیرخوار بچوں کے پیٹ میں موجود جرثوموں کے ذریعے ان کی عمریں معلوم کی گئی تھیں لیکن تب یہ واضح نہیں تھا کہ بالغ عمر افراد کی عمر بھی اسی طرح معلوم کی جاسکتی ہے یا نہیں۔ نئے نظام میں مائیکروبایوم کی مدد سے عمر کا مناسب حد تک درست اندازہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسانی مائیکروبایوم کی ترتیب و ترکیب دیکھ کر عمر معلوم کی جاسکتی ہے۔

امریکن سوسائٹی فار مائیکروبائیالوجی کے ریسرچ جرنل ’’ایم سسٹمز‘‘ کے تازہ شمارے میں اس نظام کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے اسے مزید بہتر اور درست بنانے کے امکانات پر بھی بات کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔