ہیکرز کے ہاتھوں صارفین کو ساڑھے تین ارب ڈالرز کا نقصان

ویب ڈیسک  جمعرات 13 فروری 2020
انٹرنیٹ پر جعل سازی کرنے والوں کی مہارت میں اضافہ ہورہا ہے:فوٹو، فائل

انٹرنیٹ پر جعل سازی کرنے والوں کی مہارت میں اضافہ ہورہا ہے:فوٹو، فائل

 واشنگٹن: ایف بی آئی کے مطابق سائبر کرائم کے ذریعے صارفین ساڑھے تین ارب ڈالرز کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔ 

غیر ملکی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ دنیا بھر میں سائبر کرائم سے جعل سازی کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ 2000 میں قائم ہونے والے امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے انٹرنیٹ کرائم کمپلینٹ سینٹر(IC3) کواب تک 4 لاکھ 67ہزار361شکایات موصول ہوچکی ہیں جب کہ صرف گزشتہ ایک سال میں ان شکایات کی تعداد 13 ہزار 633 رہی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ پر جعل سازی کرنے والوں کی مہارت میں اضافہ اور اصل و نقل کے مابین فرق کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ گزشتہ برس ایف بی آئی کے شکایتی مرکز کو 48ممالک سے شکایات موصول ہوئیں ، شکایت کنندگان میں اکثریت کی عمر ساٹھ برس سے زائد تھی۔ مجموعی طور پر2019میں 5کروڑ40لاکھ ڈالر جعل سازی کے ذریعے ہتھیائے گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہے کہ ہیکر کسی کمپوٹر کو لاک کرکے دوبارہ قابل استعمال بنانے کے لیے تاوان طلب کرتے ہیں، ایسی کارروائیوں کو ’’رینسم ویئر‘‘ کہا جاتا ہے۔ ایک سال میں اس طریقے سے ہیکرز نے تقریباً 9 لاکھ ڈالر کا تاوان حاصل کیا۔

ایف بی آئی کو موصول ہونے والی شکایات کے مطابق اب تک سائبر کرائم کا نشانہ بننے والے صارفین مجموعی طور پر ساڑھے تین ارب ڈالرز کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔