- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
ہیکرز کے ہاتھوں صارفین کو ساڑھے تین ارب ڈالرز کا نقصان
واشنگٹن: ایف بی آئی کے مطابق سائبر کرائم کے ذریعے صارفین ساڑھے تین ارب ڈالرز کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ دنیا بھر میں سائبر کرائم سے جعل سازی کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ 2000 میں قائم ہونے والے امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے انٹرنیٹ کرائم کمپلینٹ سینٹر(IC3) کواب تک 4 لاکھ 67ہزار361شکایات موصول ہوچکی ہیں جب کہ صرف گزشتہ ایک سال میں ان شکایات کی تعداد 13 ہزار 633 رہی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ پر جعل سازی کرنے والوں کی مہارت میں اضافہ اور اصل و نقل کے مابین فرق کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ گزشتہ برس ایف بی آئی کے شکایتی مرکز کو 48ممالک سے شکایات موصول ہوئیں ، شکایت کنندگان میں اکثریت کی عمر ساٹھ برس سے زائد تھی۔ مجموعی طور پر2019میں 5کروڑ40لاکھ ڈالر جعل سازی کے ذریعے ہتھیائے گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہے کہ ہیکر کسی کمپوٹر کو لاک کرکے دوبارہ قابل استعمال بنانے کے لیے تاوان طلب کرتے ہیں، ایسی کارروائیوں کو ’’رینسم ویئر‘‘ کہا جاتا ہے۔ ایک سال میں اس طریقے سے ہیکرز نے تقریباً 9 لاکھ ڈالر کا تاوان حاصل کیا۔
ایف بی آئی کو موصول ہونے والی شکایات کے مطابق اب تک سائبر کرائم کا نشانہ بننے والے صارفین مجموعی طور پر ساڑھے تین ارب ڈالرز کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔