نجی شعبے کے قرضوں کے حصول میں 68 فیصد کمی

سلمان صدیقی  جمعـء 14 فروری 2020
شرح سود میں اضافے کی وجہ سے کاروباری افراد بینکوں سے زیادہ قرض لینے سے گریز کررہے ہیں، سعد ہاشمی۔ فوٹو : فائل

شرح سود میں اضافے کی وجہ سے کاروباری افراد بینکوں سے زیادہ قرض لینے سے گریز کررہے ہیں، سعد ہاشمی۔ فوٹو : فائل

کراچی:  حکومت کی جانب سے  رات دن معیشت میں بہتری کے دعوے کیے جارہے ہیں مگر لگتا ہے کہ نجی کاروباری شعبے کو ان حکومتی دعوئوں پر کوئی اعتبار نہیں ہے اسی لیے نجی شعبے کی جانب سے نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری سے گریز کا رجحان نظر آرہا ہے۔اس کا اظہار اسٹیٹ بینک کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ ایک رپورٹ سے لگایا جاسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران نجی شعبے کی جانب سے صرف 175 ارب 23 کروڑ روپے بصورت قرض حاصل کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 552 ارب روپے قرض لیے گئے تھے اس طرح ان سات ماہ کے دوران قرضوں کے حصول میں نمایاں 68 فیصد کمی نظر آتی ہے۔

بی ایم اے کیپٹل کے ایگزیکٹو ڈآئریکٹر سعد ہاشمی نے ایکسپریس کو بتایا کہ شرح سود میں اضافے کی وجہ سے کاروباری افراد بینکوں سے زیادہ قرض لینے سے گریز کررہے ہیں اور اسی لیے نئے پراجیکٹس بھی نہیں لگ رہے ہیں۔ کاروباری افراد روزانہ کی بنیاد پر اپنے معاملات چلانے کے لیے قرض لے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اتنی زیادہ شرح سود کی وجہ سے نئا کاروبار کرنا آسان نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔