- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
نجی شعبے کے قرضوں کے حصول میں 68 فیصد کمی
کراچی: حکومت کی جانب سے رات دن معیشت میں بہتری کے دعوے کیے جارہے ہیں مگر لگتا ہے کہ نجی کاروباری شعبے کو ان حکومتی دعوئوں پر کوئی اعتبار نہیں ہے اسی لیے نجی شعبے کی جانب سے نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری سے گریز کا رجحان نظر آرہا ہے۔اس کا اظہار اسٹیٹ بینک کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ ایک رپورٹ سے لگایا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران نجی شعبے کی جانب سے صرف 175 ارب 23 کروڑ روپے بصورت قرض حاصل کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 552 ارب روپے قرض لیے گئے تھے اس طرح ان سات ماہ کے دوران قرضوں کے حصول میں نمایاں 68 فیصد کمی نظر آتی ہے۔
بی ایم اے کیپٹل کے ایگزیکٹو ڈآئریکٹر سعد ہاشمی نے ایکسپریس کو بتایا کہ شرح سود میں اضافے کی وجہ سے کاروباری افراد بینکوں سے زیادہ قرض لینے سے گریز کررہے ہیں اور اسی لیے نئے پراجیکٹس بھی نہیں لگ رہے ہیں۔ کاروباری افراد روزانہ کی بنیاد پر اپنے معاملات چلانے کے لیے قرض لے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اتنی زیادہ شرح سود کی وجہ سے نئا کاروبار کرنا آسان نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔