- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
جرمنی میں مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے 12شدت پسند گرفتار
میونخ: جرمن پولیس نے سیاست دانوں، سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں اور مسلمانوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے 12 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعے کو گرفتار ہونے والے چار مشتبہ افراد ’’دہشت گرد‘‘ تنظٰیم بنا کر گزشتہ برس ستمبر سے پُر تشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے اور ایک دوسرے سے فون، آن لائن فورمز اور چیٹ گروپس کے ذریعے رابطے میں تھے۔ دیگر 8 افراد مالی وسائل اور ہتھیاروں کے ذریعے اس تنظٰیم کی معاونت کے شبہے میں گرفتار کیے گئے ہیں۔
جرمنی کے فیڈرل پراسیکیوٹر آفس (GBA) کے مطابق جی بی اے کے مطابق دائیں بازو کے شدت پسندوں پر مشتمل یہ تنظٰیم جمہوری نظام اور سماجی ہم آہنگی کو تباہ کرکے خانہ جنگی کے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے سیاست دانوں، جرمنی میں پناہ کے حصول کی کوشش کرنے والے افراد اور مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کررہی تھی۔
امیگریشن کے حامی ایک سیاست دان اور یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملے کے بعد جرمن حکومت نے دائیں بازو کے شدت پسندوں کے خلاف گزشتہ برس سے کریک ڈاؤن کا آغاز کررکھا ہے۔
جرمنی کی مقامی خفیہ ایجنسی کے مطابق ملک میں اندازاً 24 ہزارسے زائد ’’دائیں بازو کے شدت پسند‘‘ موجود ہیں اور ان کی نصف تعداد ممکنہ طور پر تشدد کی کارروائیوں میں ملوث ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔