جعل سازی کے الزام میں مالٹا کے آدھے سے زائد ٹریفک اہلکار گرفتار

ویب ڈیسک  ہفتہ 15 فروری 2020
مالٹا میں تعینات پولیس اہلکاروں کی نصف تعداد کرپشن پر گرفتار ہوچکی ہے۔ فوٹو: رائٹرز

مالٹا میں تعینات پولیس اہلکاروں کی نصف تعداد کرپشن پر گرفتار ہوچکی ہے۔ فوٹو: رائٹرز

مالٹا: چھوٹے سے جزیرے مالٹا کے پولیس اہل کاروں کی آدھی سے زیادہ تعداد اوورٹائم کے مقابلے میں جھوٹ اور فراڈ پر گرفتار ہوچکی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پابندِ سلاسل ہونے والوں میں خود ٹریفک پولیس کے چیف بھی شامل ہیں۔

ایک نامعلوم شخص کی جانب سے یہ تمام راز افشاں ہونے پر کل 50 میں سے لگ بھگ 37 اہلکاروں کو پکڑا گیا ہے۔ ان سب نے مل کر گزشتہ تین برسوں میں سیکڑوں گھنٹے کے اوورٹائم کے جعلی کاغذات شامل کیے اور حقیقت میں انہوں نے مقررہ وقت سے زائد اوقات میں اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دی۔

بحیرہ روم کے علاقے میں واقع مالٹا ایک چھوٹا سا قدرتی جزیرہ ہے لیکن اس جزیرے پر بدعنوانی، جعلسازی اور دھوکہ دہی عام ہے بالخصوص سیاست دانوں اور کاروباری اشرافیہ اس میں زیادہ ملوث ہے۔

دھوکا دہی پر اب ٹریفک پولیس کے سربراہ والٹر اسپٹائری بھی گرفتار ہوچکے ہیں۔ ان پر موٹر سائیکل الاؤنس وصول کرنے کا الزام ہے حالاںک ہ حکومت نے انہیں گاڑی اور ڈرائیور کی سہولیات دے رکھی ہیں۔ گرفت میں آنے کے بعد انہوں نے استغفیٰ دے دیا ہے۔ دوسری جانب کئی پولیس افسر اور اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے جعل سازی کے ذریعے ایندھن کے لیے رقم لی اور اپنی ذاتی گاڑیوں میں استعمال کیا۔

مالٹا کے وزیرِ اعظم رابرٹ ابیلا نے پولیس کو اپنی صفوں میں موجود کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کرنے کے عمل کو سراہا ہے۔ ابتدائی تفتیش کے بعد ان پر مقدمہ دائر کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

اس موقع پر حزبِ اختلاف کی جماعت نیشنلسٹ پارٹی نے کہا ہے کہ پولیس کی صورتحال ملک کی اصل تصویر پیش کرتی ہے جہاں کرپشن زندگی کے ہر شعبے میں سرایت کرچکی ہے۔

واضح رہے کہ ایک گمنام شخص نے پولیس کمشنر کو خط لکھ کر ثبوت کے ساتھ کہا تھا کہ ٹریفک پولیس اہلکار ہر درجے کی کرپشن میں ملوث ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔