6 ماہ میں 1 کھرب 30 ارب قرضوں پر سود کی ادائیگی کی نذر

شہباز رانا  ہفتہ 15 فروری 2020
سود کی ادائیگیوں میں 50 فیصد اضافے کی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے، تجزیہ کار۔ فوٹو: فائل

سود کی ادائیگیوں میں 50 فیصد اضافے کی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے، تجزیہ کار۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: حکومت کی جانب سے بجٹ کو مستحکم رکھنے کی کوششیں جاری ہیں تاہم ان کوششیں اس وقت ماند پڑجاتی ہیں جب سود کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔

وزارت مالیات کی جانب سے جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلی ششماہی کے دوران حکومت نے ٹیکس محصولات میں سے سود کی ادائیگوں پر 57 فیصد خرچ کیا ہے یعنی اس میں 46 فیصد اضافہ ہوا ہے یعنی ابتدائی 6ماہ میں حکومت نے سود کی ادائیگیوں کی مد میں ایک کھرب 30 ارب روپے ادا کیے ہیں۔

جولائی سے دسمبر کے دوران بجٹ خسارہ میں نمایاں کمی نظر آتی ہے جس میں صوبوں کی جانب 323 ارب روپے کی بچت اور مرکزی بینک کی جانب سے 426 اروب 50 کروڑ روپے منافع تھا۔ اس عرصے کے دوران ٹیکس خسارہ یعنی محصولات کی شکل میں آمدنی اور اور اخراجات میں فرق 2 اعشاریہ 3 فیصد رہا یعنی 994 ارب 70 کروڑ روپے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران یہ خسارہ ایک کھرب روپے یا مجموعی قومی پیداوار کا 2 اعشاریہ 7 فیصد تھا۔

وفاقی مالیاتی آپریشنز کی سمری کے مطابق چھ ماہ کے دوران سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کو پورا کرنے کے بعد وفاقی کی آمدنی منفی 167 ارب روپے رہی۔ وفاق نے ایک کھرب 30 ارب روپے سود کی مد میں جبکہ 529 ارب 50 کروڑ روپے دفاع کی مد میں خرچ کیے اس طرح کل اخراجات ایک کھرب 81 ارب روپے رپے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس میں سود کی ادائیگیوں کی مد میں زیادہ رقم ادا کی گئی جبکہ دفاع کی مد میں اخراجات بجٹ کے تناسب سے ہی کیے گئے۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی مد میں پہلی ششماہی ایک کھرب 81 ارب روپے کے اخراجات، اس مدت کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جمع کردہ ٹیکسوں کے حجم کا 86 اعشاریہ 5 فیصد کے مساوی رہے۔ اس ششماہی میں ایف بی آر کا حاصل کردہ ریونیو 2کھرب 10 ارب روپے تھا۔

جولائی تا دسمبر حکومت نے اندرونی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں ایک کھرب 10 ارب روپے خرچ کیے جو گزشتہ مالی سال کی اسی شش ماہی کے مقابلے میں 49 فیصد یا 368 ارب روپے زیادہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔