- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
6 ماہ میں 1 کھرب 30 ارب قرضوں پر سود کی ادائیگی کی نذر
اسلام آباد: حکومت کی جانب سے بجٹ کو مستحکم رکھنے کی کوششیں جاری ہیں تاہم ان کوششیں اس وقت ماند پڑجاتی ہیں جب سود کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔
وزارت مالیات کی جانب سے جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلی ششماہی کے دوران حکومت نے ٹیکس محصولات میں سے سود کی ادائیگوں پر 57 فیصد خرچ کیا ہے یعنی اس میں 46 فیصد اضافہ ہوا ہے یعنی ابتدائی 6ماہ میں حکومت نے سود کی ادائیگیوں کی مد میں ایک کھرب 30 ارب روپے ادا کیے ہیں۔
جولائی سے دسمبر کے دوران بجٹ خسارہ میں نمایاں کمی نظر آتی ہے جس میں صوبوں کی جانب 323 ارب روپے کی بچت اور مرکزی بینک کی جانب سے 426 اروب 50 کروڑ روپے منافع تھا۔ اس عرصے کے دوران ٹیکس خسارہ یعنی محصولات کی شکل میں آمدنی اور اور اخراجات میں فرق 2 اعشاریہ 3 فیصد رہا یعنی 994 ارب 70 کروڑ روپے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران یہ خسارہ ایک کھرب روپے یا مجموعی قومی پیداوار کا 2 اعشاریہ 7 فیصد تھا۔
وفاقی مالیاتی آپریشنز کی سمری کے مطابق چھ ماہ کے دوران سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کو پورا کرنے کے بعد وفاقی کی آمدنی منفی 167 ارب روپے رہی۔ وفاق نے ایک کھرب 30 ارب روپے سود کی مد میں جبکہ 529 ارب 50 کروڑ روپے دفاع کی مد میں خرچ کیے اس طرح کل اخراجات ایک کھرب 81 ارب روپے رپے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس میں سود کی ادائیگیوں کی مد میں زیادہ رقم ادا کی گئی جبکہ دفاع کی مد میں اخراجات بجٹ کے تناسب سے ہی کیے گئے۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی مد میں پہلی ششماہی ایک کھرب 81 ارب روپے کے اخراجات، اس مدت کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جمع کردہ ٹیکسوں کے حجم کا 86 اعشاریہ 5 فیصد کے مساوی رہے۔ اس ششماہی میں ایف بی آر کا حاصل کردہ ریونیو 2کھرب 10 ارب روپے تھا۔
جولائی تا دسمبر حکومت نے اندرونی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں ایک کھرب 10 ارب روپے خرچ کیے جو گزشتہ مالی سال کی اسی شش ماہی کے مقابلے میں 49 فیصد یا 368 ارب روپے زیادہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔