- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کا سرکاری اداروں کی نجکاری، بجلی گیس اور پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا مطالبہ
- کراچی میں ڈاکوؤں راج، ایک اور نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا، رواں سال میں اب تک 16 جاں بحق
- ہم بحیثیت قوم دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، آرمی چیف
- قومی اسمبلی کی 31 نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری
- مودی کا جنگی جنون؛ 24 ارب ڈالر کے جنگی ہتھیار خرید لیے
- سرکاری افسر کی بیٹی کی سالگرہ، کراچی چڑیا گھر شہریوں کیلیے بند
- سوڈان میں پوپ فرانسس کا دورہ؛ مسلح گروپ کی فائرنگ میں21 افراد ہلاک
- ٹانڈہ ڈیم میں کشتی حادثہ؛ لاپتا آخری طالبعلم کی نعش بھی نکال لی گئی
- دہشت گردی کے خلاف بات ہو تو پی ٹی آئی کو تکلیف ہوتی ہے، وفاقی وزیر مملکت
- پی ایس ایل 8 کے ٹکٹوں کی آن لائن فروخت کل سے شروع ہوگی
- محمد حفیظ نے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
- عمران خان کا ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن دباؤ میں آئیگا تو آئینی جنگ کیلئے تیار ہوجائے، حافظ نعیم
- شاہین شاہ آفریدی کا نکاح؛ ملکی اور غیرملکی کھلاڑیوں کے مبارکباد کے پیغامات
- پشاور پولیس پر فائرنگ کرنے والا اشتہاری اور مفرور ملزم گرفتار
- حکومت نے ناک کے نیچے دہشت گردی پھیلنے کی اجازت دی، عمران خان
- یورپی یونین کا یوکرین میں اہم اجلاس؛ روسی طیارے فضا میں منڈلاتے رہے
- اپیکس کمیٹی اجلاس؛ دہشت گردی کے خلاف افغانستان سے بات کرنے کا فیصلہ
- قومی کرکٹر شاہین شاہ اور انشاء آفریدی نکاح کے بندھن میں بندھ گئے
اندرونی اختلافات اور ذاتی پسند ناپسند سانحہ راولپنڈی کی وجہ بنے

سی پی او بلال صدیق کمیانہ، ایس ایس پی ڈار علی خٹک نے غفلت کا مظاہرہ کیا فوٹو ایکسپریس/فائل
اسلام آ باد / راولپنڈی: ایک طرف سانحہ راولپنڈی کی تحقیقات جاری ہیںتو دوسری طرف واقعے کی تفصیلات بھی سامنے آنا شروع ہوگئی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بہت سے پولیس افسران نے سی پی او بلال صدیق کمیانہ اور ایس ایس پی وی وی آئی پی سیکیورٹی ڈار علی خٹک کو تمام تر غفلت کا ذمے دار قرار دیا۔ ایک پولیس افسر کا کہنا ہے کہ آخری وقت میں سیکیورٹی پلان تبدیل کیا گیا جبکہ ایک اور پولیس افسر نے بتایا کہ ماضی میں اسی فرقے سے تعلق رکھنے والے افسران کو جلوس کی حفاظت پر تعینات کیا جاتا تھا تاکہ جلوس کے قائدین کے ساتھ بہتر طور پر رابطہ رکھ سکیں مگر اس بار ایسا نہیں کیا گیا۔ آخری وقت میں معاملہ بگڑتا ہوا دیکھ کر سی پی او اور ایس ایس پی نے ایس پی ٹریفک حسیب شاہ کو جائے وقوعہ پر بھیجا مگر جب وہ وہاں پہنچے تو معاملہ بہت بگڑ چکا تھا جس کے فوری بعد سی پی او اور ایس ایس پی نے ایس پی راول جماعت شاہ بخاری اور ایس پی سی آئی اے چوہدری حنیف کو حسیب شاہ کی مدد کیلیے بھیجا مگر وہ بھی کچھ نہ کرسکے۔
ابتدائی پلان میں مدرسے کے قریب 20 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا مگر حادثے کے وقت وہاں صرف ایک اہلکار موجود تھا۔ پولیس حکام کے مطابق اضافی نفری بھیجنے میں بھی تاخیر کا مظاہرہ کیا گیا۔ بعد میں انسداد دہشتگردی سکواڈ پہنچا مگر کسی سینئیر افسر کے بغیر، سکواڈ نے عوام کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی جس سے معاملہ مزید بگڑ گیا۔ بعض مشتعل افراد نے انسداد ہشتگردی اسکواڈ کے اہلکاروں سے بندوقیں چھینیں اور پولیس افسروں کو بھی یرغمال بنالیا۔ ایس ایس پی ڈار خٹک موقع سے غائب ہوگئے۔ سی پی او بلال صدیق کمیانہ اس وقت مری میں تھے اور وہ آدھا گھنٹہ تاخیر سے پہنچے جبکہ اس وقت آر پی او جہلم میں تھے۔ ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اندرونی اختلافات اور سی پی او کی پسند، ناپسند سیکیورٹی پلان کی ناکامی کی وجہ بنے۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ پولیس اور انتظامیہ ذمے داری کا مظاہرہ کرتی تو سانحہ سے بچا جاسکتا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔