دریائے سندھ پر آبی منصوبے کے حوالے سے عالمی بینک مایوس

شہباز رانا  اتوار 16 فروری 2020
90 ٹیلی میٹری اسٹیشن کو بہتر بنایاجانا تھا تاہم ایک بھی اسٹیشن اپ گریڈ نہیں ہوسکا۔ فوٹو: فائل

90 ٹیلی میٹری اسٹیشن کو بہتر بنایاجانا تھا تاہم ایک بھی اسٹیشن اپ گریڈ نہیں ہوسکا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: پاکستان کی گزشتہ تین حکومتوں کی جانب سے 7 کروڑ 30 لاکھ ڈالر مالیت کا ایک چھوٹا آبی منصوبہ آج تک پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا جس کے بعد اب عالمی بینک نے بھی اس حوالے سے اپنی مایوسی کا اظہار کردیا ہے۔

عالمی بینک کی جانب سے 12برس قبل 2008 میں دریائے سندھ سے حاصل ہونے والے پانی کے بہتر انتظام اور ترسیل کے حوالے سے اس منصوبے کی منظوری دی تھی، تاہم 12برس گزرنے کے بعد اب عالمی بینک نے اس منصوبے پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کردیا ہے۔اس منصوبے کو فروری 2014 میں مکمل ہونا تھا مگر اس میں توسیع کرتے ہوئے اسے جون 2021 تک بڑھادیا گیا تھا۔

منصوبے کے حوالے سے اپنی حالیہ رپورٹ میں عالمی بینک نے اسے غیرتسلی بخش قرار دیا ہے کیونکہ رپورٹ کے مطابق اس منصوبے پر کام کی رفتار طے شدہ شیڈول کے مطابق نہیں بلکہ سست روی کا شکار ہے اور مقرر کردہ وقت میہں منصوبے کے تکمیل کے اہداف حاصل نہیں کیے جاسکیں گے۔

جون 2008 میں پاکستان میں جمہوری حکومتیں برسر اقتدار ہیں جن میں پہلے پاکستان پیپلز پارٹی نے 5سال حکومت کی یعنی 2008 سے 2013 تک رہی اس کے بعد 2013 سے 2018 تک پاکستان مسلم لیگ نون برسر اقتدار رہی جبکہ 2018 سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہے جس نے یہ منصوبے وزارت آبی وسائل کے حوالے کردیا ہے کیونکہ مذکورہ وزارت کو بجلی کی وزارت سے اب الگ کردیا گیا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق اس منصوبے کے ان بارہ برسوں میں مکمل ہونے کی وجہ بیورو کریسی ہے جس کی وجہ سے یہ منصوبہ آج تک تاخیر کا شکار چلا آرہا ہے اور کسی خاص پیش رفت کے بغیر اب تک پاکستان نے اس کے لیے مختص کردہ 7 کروڑ تیس لاکھ ڈالر میں سے 4 کروڑ ڈالر خرچ کر ڈالے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔