آٹے اور چینی کی مہنگائی روکنا حکومت کی ذمے داری ہے

ایڈیٹوریل  پير 17 فروری 2020
حکومت نے معیشت کو بہتر کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کی ہے۔ فوٹو: فائل

حکومت نے معیشت کو بہتر کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کی ہے۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز لاہور میں مصروف دن گزارا ‘انھوں نے گورنر ہاؤس لاہور میں صحت کارڈ تقریب سے خطاب کیا ‘دریائے راوی فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے متعلق اجلاس کی صدارت کی ‘ گورنر اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقاتیں کیں اور سیف سٹی اتھارٹی آفس کا دورہ بھی کیا۔ صحت کارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے اپنی حکومت کی پالیسیوں اور ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر بات کی۔ انھوں نے تقریر کے دوران کہا کہ آٹے اور چینی کی مہنگائی کا ہونا ان کی حکومت کی کوتاہی ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ مہنگائی کرنے والوں کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور ناجائز پیسہ بنانے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔

بہرحال اس حقیقت سے انکارممکن نہیں ہے کہ جب سے تحریک انصاف کی حکومت برسراقتدار آئی ہے ‘ ملکی معیشت بحران کا شکار ہوئی ہے ‘ یہ الگ بات ہے کہ وزیراعظم اور ان کی ٹیم معاشی بحران کی ذمے داری پچھلی حکومت پر ڈال دیتی ہے ۔ ممکن ہے کہ ان کی باتوں میں کسی حد تک سچائی ہو لیکن سامنے کی بات یہ ہے کہ معیشت بحران کا شکار ہے اور اسے درست کرنا‘ برسراقتدار حکومت کی ہی ذمے داری ہوتی ہے۔تحریک انصاف کی حکومت کو اقتدار میں آئے ڈیڑھ برس سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے ‘ تقریباً چار ماہ بعد اس حکومت کو اپنا دوسرا بجٹ پیش کرنا ہے۔

حکومت نے معیشت کو بہتر کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کی ہے اور کسی حد تک بہتری کے آثار بھی پیدا ہو رہے ہیں لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ملک میں بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے‘ اسی طرح اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں جب کہ یوٹیلٹی بلز میں بھی ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے۔

صنعتی اور کاروباری اداروں سے ہزاروں کی تعداد میں ملازمین کو فارغ کیا گیاہے ۔یونیورسٹیوں سے ڈگریاں لے کر نکلنے والے ڈاکٹرز اور انجینئرز نوکریوں کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں اور انھیں نوکریاں نہیں مل رہیں۔ اگر کسی نجی ادارے میں انھیں بطور ٹرینی رکھا جاتا ہے تو انتہائی کم تنخواہ پر ‘اس صورت حال میں اگر آٹے اور چینی کے اجارہ دار اپنے اثرورسوخ کی بنا پر چینی اور آٹا مہنگا کر کے اربوں روپے کما رہے ہیں تو انھیں روکنا حکومت کا اولین فریضہ ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیراعظم اس معاملے میں کیا کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔