ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کشمیر کی تقسیم اور وفاق سے الحاق کی وجہ بنی، کانگریس رپورٹ  

ویب ڈیسک  پير 17 فروری 2020
ٹرمپ نے 22 جولائی 2019 کو ثالثی کی پیشکش کی اور 5 اگست کو کشمیر کو وفاق میں ضم کردیا گیا، فوٹو : فائل

ٹرمپ نے 22 جولائی 2019 کو ثالثی کی پیشکش کی اور 5 اگست کو کشمیر کو وفاق میں ضم کردیا گیا، فوٹو : فائل

 واشنگٹن: امریکی کانگریس کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے کردار کی پیشکش کے بعد بھارتی حکومت نے جلد بازی میں مقبوضہ وادی کو دو حصوں میں تقسیم کرکے وفاق کے زیر انتظام کیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ’کانگریس ریسرچ سروس‘ کی کشمیر کی بدلتی ہوئی موجودہ صورت حال اور اس تناظر میں امریکی پالیسی سے متعلق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے کشمیر کے وفاقی علاقے میں الحاق امریکی صدر کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کے ردعمل میں کیا۔

یہ خبر پڑھیں : بھارت کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم اور 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 22 جولائی 2019 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کیساتھ بات چیت کے دوران مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی جس پر بھارت نے محض 15 دن بعد ہی قانون میں ترمیم کرکے مقبوضہ کشمیر کی خسوصی حیثت کو ختم کردیا اور پورے علاقے کو 2 حصوں میں تقسیم کرکے وفاق کے زیر انتظام علاقہ قرار دیدیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : چین نے مقبوضہ کشمیر کی تقسیم کو غیر قانونی قرار دے دیا

کانگریس کی رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ ثالثی کی پیشکش نہ کرتے تو شاید مودی حکومت کو آرٹیکل 370 کو ختم کر کے  وادی کو دو حصوں (جموں و کشمیر اور لداخ) میں تقسیم کرنے اور وفاق سے الحاق کی کی ضرورت نہ پڑتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔