- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
ڈرائیور کے بغیر کار اور ڈرون سازی کےلیے مکھیوں پر انٹینا نصب
لندن: ڈرائیوروں کے بغیر کار اور خودکار بہتر ڈرون کی تیاری کےلیے اس وقت شہد کی مکھیوں پر تحقیق کا ایک بڑا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس پر اربوں روپے کی لاگت آئے گی۔
پہلے مرحلے میں سائنسدانوں نے ایک دو نہیں بلکہ سیکڑوں مکھیوں پر انتہائی حساس انٹینا لگائے ہیں اور انہیں مختلف رکاوٹوں والے ماحول میں چھوڑا ہے تاکہ ان کی پرواز اور حرکات و سکنات کا جائزہ لیا جاسکے۔ اسی طرح مکھیوں کو ورچوئل رئیلٹی چیمبرز میں بھی چھوڑا گیا۔ اس دوران سائنسدانوں کی ٹیم نے ان کے دماغ اور سفر کرنے کی عادات کا جائزہ بھی لیا۔
برطانیہ کی جامعہ شفیلڈ نے مکھی کے دماغ کی تمام تفصیلات کو ایک چِپ پر اتارلیا ہے یعنی اب بہت حد تک اس کا دماغ ایک الیکٹرونک چپ میں سماچکا ہے۔ اس کے بعد چپ کو ڈرون میں نصب کیا گیا ہے۔ یہ ڈرون انتہائی گنجان آباد اور پیچیدہ راستوں والے شہروں میں مطلوبہ مقام تک سامان پہنچانے کا کام کریں گے۔ مکھیوں کی تربیت سے وہ رکاوٹیں عبور کرکے اپنا مشن انجام دے سکیں گے۔
اس پروجیکٹ کے سربراہ پروفیسر جیمز مارشل کہتے ہیں کہ مکھیوں کا دماغ سوئی کے ایک سرے کے برابر ہوتا ہے لیکن یہ 8 سے 10 کلومیٹر کا سفر طے کرتی ہیں اور وہاں کام کرنے کے بعد دوبارہ اپنے گھر تک آجاتی ہیں۔ انسانوں کے دماغ میں 100 ارب خلیات ہیں لیکن یہ صرف دس لاکھ دماغی خلیات کے ساتھ حیرت انگیز کام کرسکتی ہے۔
اسی وجہ سے ہم نے سوچا کہ کیوں نہ ڈرون اور خود سے دوڑنے والی کاروں میں شہد کی مکھیوں کے دماغ کی طرح کا کوئی نظام قائم کیا جائے۔ مکھیوں کو ایک غیرمعمولی ہنر آتا ہے جسے ’آپٹک فلو‘ کہا جاتا ہے۔ جس طرح انسان ایک منظر دیکھ کر قریب اور دور کا احساس کرلیتا ہے، عین اسی طرح مکھیاں ہر اونچی نیچی اور دور یا قریب کی رکاوٹ کا احساس کرلیتی ہیں۔
مکھیوں کی دوسری خاصیت ان کا رقص ہے یعنی وہ ایک طرح کے رقص کے ذریعے رس دار پھولوں کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔ اسی لیے خاص ریڈار انٹینا سے مکھیوں کی باغ میں پرواز اور دیگر معمولات کو نوٹ کیا گیا ہے۔ مکھیوں کے دماغ کو سمجھنے کے بعد اس لحاظ سے ایک الگورتھم بنایا گیا ہے۔
اس کے بعد ایک چھوٹے ڈرون پر اسے آزمایا گیا ہے تاکہ اس ٹیکنالوجی کی افادیت کا اندازہ ہوسکے۔ تاہم یہ پورا منصوبہ پانچ سال میں مکمل ہوگا۔ یعنی ہم مکھیوں کے دماغ کو سیکھتے ہوئے ڈرون اور خودکار گاڑیاں بناسکیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔