- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- آدھی سے زائد معیشت کی خرابی توانائی کے شعبے کی وجہ سے ہے، وفاقی وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
بن قاسم تا بھنبھورسمندر میں با اثرافراد کی اجارہ داری، ممنوعہ جال کا کھلےعام استعمال
گھارو: بن قاسم تا بھنبھور سمندری حدود میں ممنوعہ جال کا استعمال، مچھلی کی نسل کشی کا سلسلہ جاری۔
مقامی ماہی گیروں کا کاروبار ٹھپ ، فاقہ کشی والی زندگی بسر کرنے پر مجبور ، بااثر افراد کی زیرسرپرستی سمندر میں بھی ریاست قائم، محکمہ فشریز نے خاموشی اختیار کرلی، غریب ماہی گیروں کا حکومت سندھ اور محکمہ فشریز سے کارروائی کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق بن قاسم سے بھنبھور تک سمندری حدود میں بااثر شخصیات کی زیرسرپرستی ممنوعہ جال کے ذریعے مچھلی کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے بااثر افراد نے سمندر میں اپنی ریاست قائم کرتے ہوئے مختلف مقامات پر اپنے مسلح افراد تعینات کر رکھے ہیں اور کھلے عام ممنوعہ جال سے مچھلی کا شکار کیا جارہا ہے۔
منوعہ جالوں کی وجہ سے یہاں کے مقامی غریب ماہی گیروں کا روزگار ٹھپ ہو گیا ہے اور سیکڑوں خاندان فاقہ کشی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ مقامی ماہی گیروں نے کئی مرتبہ ان ناانصافیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور محکمہ فشریز کے بالا افسران کو تحریر شکایات بھی کیں۔ تاہم ابتک کسی کیخلاف کارروائی نہیں ہوسکی۔ تمام معلومات کے باوجود محکمہ فشریز غیرقانونی و ممنوعہ جال کے ذریعے مچلی کی نسل کشی کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کے بجائے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے جس پر مقامی ماہی گیروں میں مایوسی پائی جاتی ہے ۔ انھوں نے حکومت سندھ اور محکمہ فشریز کے بالا افسران سے شکایات کے ازالے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔