بن قاسم تا بھنبھورسمندر میں با اثرافراد کی اجارہ داری، ممنوعہ جال کا کھلےعام استعمال

ایکسپریس نیوز ڈیسک  جمعـء 22 نومبر 2013
بااثر افراد نے مختلف مقامات پر اپنے مسلح افراد تعینات کر رکھے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

بااثر افراد نے مختلف مقامات پر اپنے مسلح افراد تعینات کر رکھے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

گھارو: بن قاسم تا بھنبھور سمندری حدود میں ممنوعہ جال کا استعمال، مچھلی کی نسل کشی کا سلسلہ جاری۔

مقامی ماہی گیروں کا کاروبار ٹھپ ، فاقہ کشی والی زندگی بسر کرنے پر مجبور ، بااثر افراد کی زیرسرپرستی سمندر میں بھی ریاست قائم، محکمہ فشریز نے خاموشی اختیار کرلی، غریب ماہی گیروں کا حکومت سندھ اور محکمہ فشریز سے کارروائی کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق بن قاسم سے بھنبھور تک سمندری حدود میں بااثر شخصیات کی زیرسرپرستی ممنوعہ جال کے ذریعے مچھلی کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے بااثر افراد نے سمندر میں اپنی ریاست قائم کرتے ہوئے مختلف مقامات پر اپنے مسلح افراد تعینات کر رکھے ہیں اور کھلے عام ممنوعہ جال سے مچھلی کا شکار کیا جارہا ہے۔

منوعہ جالوں کی وجہ سے یہاں کے مقامی غریب ماہی گیروں کا روزگار ٹھپ ہو گیا ہے اور سیکڑوں خاندان فاقہ کشی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ مقامی ماہی گیروں نے کئی مرتبہ ان ناانصافیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور محکمہ فشریز کے بالا افسران کو تحریر شکایات بھی کیں۔ تاہم ابتک کسی کیخلاف کارروائی نہیں ہوسکی۔ تمام معلومات کے باوجود محکمہ فشریز غیرقانونی و ممنوعہ جال کے ذریعے مچلی کی نسل کشی کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کے بجائے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے جس پر مقامی ماہی گیروں میں مایوسی پائی جاتی ہے ۔ انھوں نے حکومت سندھ اور محکمہ فشریز کے بالا افسران سے شکایات کے ازالے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔