- کوئٹہ، پشین، لورلائی، سبی، خضدار اور مکران میں بجلی چوروں کے خلاف آپریشن جاری
- راولپنڈی؛ اسلحہ کے زور پر کمسن بچیوں سے نازیبا حرکت کرنیوالا ملزم گرفتار
- کراچی میں ایک ہی گھر سے لاپتہ پانچ لڑکیاں بازیاب
- بیوی نے بہنوں اور بہنوئی سے مل کر شوہر کو آگ لگا دی
- جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم
- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک یا رکاوٹ نہیں، وزارت خزانہ حکام
- نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
- پی ایس ایل9؛ ٹاپ 5 فلاپ کرکٹرز کون سے رہے؟
- ایران کے ساتھ خیر سگالی، جشن نوروز پر بادشاہی مسجد میں چراغاں کا فیصلہ
- صدر، وزیراعظم نیب گریجویٹ ہیں، اب نیب کو ختم ہونا چاہیے، شاہد خاقان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
معذور کبوتر اور کتے میں انوکھی دوستی
نیویارک: بچپن میں آپ نے لنگڑے اور اندھے میں دوستی کی کہانی ضرور پڑھی ہوگی کہ کس طرح وہ دونوں دوست ایک دوسرے کی جان بچاتے ہیں۔ یہ سچا واقعہ بھی کچھ اسی طرح کا ہے، البتہ اس کے مرکزی کرداروں میں کبوتر اور کتا شامل ہیں… جو دونوں کے دونوں ہی معذور ہیں: ایک اُڑ نہیں سکتا اور دوسرا چل نہیں سکتا!
اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ گزشتہ ماہ نیویارک میں معذور جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیم ’’میا فاؤنڈیشن‘‘ کی پناہ گاہ میں چھوٹی نسل کا ایک کتا لایا گیا جو ریڑھ کی ہڈی میں خرابی کے باعث چل نہیں سکتا تھا۔ اسی پناہ گاہ میں چند روز قبل ایک کبوتر لایا گیا تھا جو اُڑنے سے معذور تھا۔
حیرت انگیز طور پر، اس کبوتر نے ’’غٹر غوں، غٹر غوں‘‘ کرکے اس کتے کا بھرپور استقبال کیا جس کے بعد ان دونوں میں دوستی ہوگئی جو آج تک اسی طرح برقرار ہے۔ یہ بات خود اس ادارے سے وابستہ افراد کےلیے بھی حیران کن ہے۔
کبوتر کا نام ’’ہرمن‘‘ جبکہ کتے کا نام ’’لنڈی‘‘ رکھا گیا ہے۔
میا فاؤنڈیشن کی بانی اور سربراہ، سُو راجرز کہتی ہیں کہ جب لنڈی (کتے) کو وہاں لایا گیا تو ہرمن (کبوتر) نے نہ صرف گرم جوشی سے اس کا استقبال کیا بلکہ جب لنڈی کو چھوٹے سے نرم بستر پر لٹایا گیا تو وہ پھدک کر اس کے پاس آگیا اور اپنی چونچ اس سے یوں رگڑنے لگا جیسے اس کی تیمارداری کررہا ہو۔ ہرمن کی ان حرکتوں کے جواب میں لنڈی نے بھی دوستانہ انداز کا مظاہرہ کیا۔
یہ دیکھ کر ادارے کی انتظامیہ نے ان دونوں کے بستر قریب کردیئے لیکن نظر بھی رکھی کہ کہیں کتا اس کبوتر پر حملہ نہ کردے۔ البتہ، ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس ننھے سے کتے اور کبوتر میں دوستی گہری ہوتی گئی۔
اب صورتِ حال یہ ہے کہ دونوں ہر وقت ساتھ رہتے ہیں اور کھانا پینا بھی ساتھ ہی کرتے ہیں، حالانکہ لنڈی کی غذا گوشت ہے اور ہرمن کو دانا دنکا دیا جاتا ہے۔ دونوں کو ایک بڑا اور آرام دہ بستر دے دیا گیا ہے جس پر سکون سے بیٹھے رہتے ہیں اور کسی نامعلوم زبان میں ایک دوسرے سے باتیں کرتے رہتے ہیں۔
لنڈی ابھی صرف تین ماہ کا ہے اور میا فاؤنڈیشن کو امید ہے کہ جلد ہی انہیں اس کےلیے پہیوں والی خاص کرسی مل جائے گی جسے اس کی پچھلی ٹانگوں کے ساتھ نصب کردیا جائے گا تاکہ یہ چل پھر سکے۔
یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ تب ان دونوں کی دوستی کا کیا ہوگا؛ لیکن فی الحال یہ عجیب و غریب دوستی ساری دنیا کو حیران کررہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔