- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
شاہی قلعے کی موتی مسجد میں جنات سے متعلق روایات صدیوں بعد بھی برقرار
لاہور: شاہی قلعے کی موتی مسجد میں جنات کے بسیرے سے متعلق روایات 300سال بعد بھی برقرار ہیں۔
لاہورکے تاریخی شاہی قلعہ میں جہاں روزانہ سیکڑوں لوگ سیاحت کے لئے آتے ہیں وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہاں موجود تاریخی موتی مسجدمیں چلہ کاٹنے اورخاص نوافل اداکرنے آتے ہیں۔ موتی مسجد کے بارے مشہور ہے کہ یہاں جنات کا بسیرا ہے لیکن یہ جنات مسلمان ہیں اور کسی کو تنگ نہیں کرتے۔ اس حوالے سے لوگ بہت سے حیرت انگیز واقعات بھی بیان کرتے ہیں۔ بعض لوگ ان جنوں کو دیکھنے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ وہاں آکر منتیں مانگتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کی مرادیں پوری ہوتی ہیں۔
موتی مسجد کے در و دیوار پر سیکڑوں تحریریں نظر آتی ہیں ۔ یہاں آنے والے اپنی من کی مرادیں دیواروں پرتحریر کرتے ہیں اور یہاں بسنے والے نیک جنات سے التجا کی جاتی ہے کہ وہ ان کی حاجات اللہ کے حضور پیش کریں تاکہ ان کی پریشانیاں اور مشکلات حل ہوسکیں۔ان تحریروں میں میاں بیوی میں پیدا کشیدگی ختم ہونے، شوہر کی غیرعورتوں میں دلچسپی، اولاد نرینہ، بیٹیوں کی شادی، نوکری اور کاروبارمیں ترقی، پسند کی شادی کروائے جانے کی تحریریں قابل ذکر ہیں، ان تحریروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لکھنے والے ناصرف پاکستان بلکہ بھارت سے بھی آتے ہیں۔ چند ایک تحریریں ایسی بھی ہیں جن میں پاکستان کی ترقی اورخوشحالی کے لئے بھی دعا کی التجا کی گئی ہے۔
مسجد میں درجنوں جھاڑوں رکھے گئے ہیں، یہاں حاجات کے لئے آنیوالے مسجد میں جھاڑوں دیتے ہیں جبکہ وظائف کے لئے تسبیحیں اور جائے نماز رکھے گئے ہیں۔ یہاں آنے والے تسبیح اور جائے نماز یہاں ہی چھوڑجاتے ہیں۔
ایک خاتون ام رباب نے بتایا کہ ان کا تعلق لاہور سے ہے،ان کے مالی حالات بہت خراب تھے، انہیں ایک بزرگ نے یہ وظیفہ بتایا تھا کہ اس مسجد میں 2 رکعت نماز نوافل ادا کرکے دعا مانگوں تو اللہ تعالی مشکلات آسان کرے گا۔ انہوں نے ایساہی کیا اور اب ان کے حالات کافی بہترہیں۔
مسجد میں باقاعدگی سے آنے والے ایک بزرگ عبدالرشید کہتے ہیں وہ ہر جمعرات کو یہاں آتے ، نوافل ادا کرتے اورمسجدکی صفائی کرتے ہیں، انہوں نے دعوی کیا کہ انہوں نے یہاں بونے جنات دیکھے ہیں اوروہ اللہ تعالی کے حکم پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ مسجد میں آنیوالے کئی سیاح بالخصوص خواتین ان بزرگوں سے رہنمائی لیتے بھی نظرآتے ہیں۔
اس حوالے سے معروف مذہبی سکالراوراسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے بتایا کہ نمازحاجات کہیں بھی ادا کی جاسکتی ہےاس کے لئے موتی مسجد میں جاناضروری نہیں ہے، حاجت رواں صرف اللہ کی ذات ہے ،کسی اور سے مدد ،مانگنا درست عمل نہیں ہے، بحیثیت مسلمان ہمارا جنات پر ایمان ہے تاہم جس طرح کی کہانیاں موتی مسجد کے جنات سے متعلق مشہور ہیں یہ توہم پرستی ہے، اس سے بچنا چاہیے۔
شاہی قلعہ کے سابق ڈائریکٹرافضل خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ کئی برس پہلے کسی بزرگ نے ایک رسالے میں اس مسجد اور جنات کا ذکر کردیا اور وظیفہ چھاپ دیا، پھر لوگ یہاں آنے لگے، زیادہ تر خواتین آتی ہیں اور وہ بھی اپنے کسی محرم کے بغیر اور رات کو یہاں چند گھنٹے قیام کی اجازت مانگتی ہیں۔ ہمارے لئے بڑے مسائل پیدا ہوتے تھے، لوگوں نے دیواروں کو نقصان پہنچایاہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک تو یہاں موم بتیاں اور چراغ بھی جلائے جاتے تھے جو بند کروادیئے گئے کیونکہ اس سے تاریخی مسجد کے ماربل کے خراب ہونے کا خدشہ تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔