- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اداروں کے خاتمے پرسوالات اٹھا دیئے
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اداروں کے خاتمے پر سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے 8 آرڈیننسز کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر سماعت کی۔
مسلم لیگ (ن) کے محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ صدر مملکت کو صرف جنگی حالات میں آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار ہے، جیسے کورونا وائرس کے حوالے سے معاملہ ابھی موجود ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے کہا کہ ایسا نہیں ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے (پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹیل کونسل) کا نام لئے بغیر آرڈیننس کے ذریعے تحلیل کرنے کے حکومتی اقدام پر ریمارکس دیئے، چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ریگولیٹری ادارے کو ختم کیا گیا، کیا حکومت آرڈیننس سے ہائی کورٹ کو بھی ختم کر سکتی ہے؟ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر سے سوال کیا کہ کیا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت بنی ہائی کورٹ کو بھی آپ ختم کر سکتے ہیں؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 89 کے مطابق تو آرڈیننس کی گنجائش صرف جنگ کی حالت میں ہے۔ آرڈیننس کے حوالے سے کیا ایگزیکٹو کو یہ اختیار نارمل حالات حاصل ہے؟
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ بہت اہمیت کا حامل معاملہ ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عدالتی معاونین بابر اعوان، رضا ربانی اور عابد منٹو سے بھی دلائل طلب کر لیے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔