- عماد کو پہلے ٹی20 میں پلئینگ الیون کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
ادلب ؛ 9 لاکھ سے زائد پناہ گزینوں کو منجمد کردینے والے موسم کی ہلاکت خیزی کا سامنا
دمشق: شامی حکومت نے باغیوں کے زیر کنٹرول ادلب پر حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں 9 لاکھ سے زائد شہری بے گھر ہوگئے جبکہ اقوام متحدہ نے قرار دیا ہے کہ سخت سردی اور خوفناک جنگ کی وجہ سے شام کے علاقے ادلب کی صورتحال خوفناک ہوچکی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شام کے صوبے ادلب میں جنگ کے باعث بے گھر ہونے والے افراد سخت سردی میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہوگئے۔ سخت سردی میں خیمے میں ہیٹر جلانے کی صورت میں شامی مہاجرین کو اپنی جان سے ہی ہاتھ دھونے پڑتے ہیں۔
حال ہی میں ادلب کے گاؤں کیلی میں ایسا ہی ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جب منفی 9 درجہ حرارت میں ایک خیمے میں رہائش پذیر خاندان جس میں 2 چھوٹی بچیاں بھی شامل تھیں ہیٹر سے خارج ہونے والی ذہریلی گیس کے باعث دم گھٹنے سے جاں بحق ہوگیا۔
ادلب شامی باغیوں کے زیر کنٹرول آخری علاقہ ہے جس پر قبضہ کرنے کے لیے روس کی مدد سے شامی حکومت اور اس کی اتحادی افواج بمباری اور فضائی حملے کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں سیکڑوں عام شہری جاں بحق اور دسمبر سے اب تک 9 لاکھ سے زائد بے گھر ہوگئے جن میں 80 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ اس جنگ کی سب سے بڑی نقل مکانی ہے۔
مقامی افراد کے مطابق جنگ کے باعث زیادہ تر عمارت تباہ ہوچکی ہیں اور جو بچے کھچے تعمیراتی ڈھانچے بچے ہیں وہ پناہ گزینوں سے بھرے ہیں۔ ہر گزرتے روز کے ساتھ ان میں پناہ لینے والے افراد کی تعداد میں اضافے ہی ہوتا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کے امور انسانی حقوق کے نائب سیکرٹری جنرل مارک لوکوک نے کہا کہ بے گھر افراد خون جمادینے والی سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پرمجبور ہیں کیونکہ مہاجرین کے کیمپوں میں جگہ ختم ہوگئی ہے، مائیں اپنے بچوں کو حرارت پہنچانے کے لیے پلاسٹک جلاتی ہیں جبکہ کئی چھوٹے بچے سردی سے مرجاتے ہیں۔
مارک لوکوک نے شامی حکومت کے نئے حملے کو اندھا دھند کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادلب کی صورتحال خوفناک سطح تک پہنچ گئی ہے اور تباہی کو روکنے کے لیے جنگ بندی ہی واحد راستہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔