- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
شام میں دھماکوں پر معصوم بچی کی ہنسی نے لوگوں کو سوچنے پر مجبور کردیا
ادلب: شام میں بیٹی کو خوف زدہ ہونے سے بچانے کیلیے باپ نے انوکھا طریقہ نکالا جس کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو نے ہر دل کو غمناک اور ہر آنکھ کو نمناک کر دیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر شامی باپ عبداللہ اور 4 سالہ بیٹی سیلوا کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، یہ شاید اپنی نوعیت کی پہلی ویڈیو ہوگی جس میں ایک معصوم کلی کی ہنسی نے صارفین کو دل گرفتہ کر دیا ہو۔ اس ہنسی میں شام کی دردناک داستان چھپی ہے اور اس ٹویٹ سے شام کے مخدوش حالات کی ایک جھلک نظر آتی ہے۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا اور ترکی کی دھمکیوں کے باوجود کارروائیاں جاری رکھیں گے، بشار الاسد
ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا کی کہ شام کی سرحد پر قائم پناہ گزین کیمپ میں ادلب سے تعلق رکھنے والے باپ نے دھماکوں کی گرجدار اور خوفناک آوازوں سے سہم جانے والی اپنی 4 سالہ معصوم کو یہ کہہ کر بہلایا کہ یہ آوازیں دراصل ویڈیو گیمز کی ہیں اور ان آوازوں پر ہمیں زور سے ہنسنا چاہیئے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : شام میں خانہ جنگی سے 9 لاکھ بے گھر شہریوں کو کیمپوں میں خراب موسم کی ہلاکت خیزی کا سامنا
اہل خانہ بھی دھماکوں کی آواز پر زور سے قہقہے لگاتے ہیں تاکہ بچی ان آوازوں سے خوف زدہ نہ ہو۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ باپ عبد اللہ اپنی معصوم بیٹی سیلوا کے ساتھ دھماکوں کی آواز پر زور سے ہنس رہے ہیں۔ سیلوا ان دھماکوں کی آواز کو ویڈیو گیمز کی آواز سمجھ کر کھلکھلا کر ہنس رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔