شام میں دھماکوں پر معصوم بچی کی ہنسی نے لوگوں کو سوچنے پر مجبور کردیا

ویب ڈیسک  منگل 18 فروری 2020
بچی فضائی بمباری کی آواز کو ویڈیوز گیمز کی آواز سمجھ کر زور سے قہقہ لگاتی ہے، فوٹو : ویڈیو گریب

بچی فضائی بمباری کی آواز کو ویڈیوز گیمز کی آواز سمجھ کر زور سے قہقہ لگاتی ہے، فوٹو : ویڈیو گریب

ادلب: شام میں بیٹی کو خوف زدہ ہونے سے بچانے کیلیے باپ نے انوکھا طریقہ نکالا جس کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو نے ہر دل کو غمناک اور ہر آنکھ کو نمناک کر دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر شامی باپ عبداللہ اور 4 سالہ بیٹی سیلوا کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، یہ شاید اپنی نوعیت کی پہلی ویڈیو ہوگی جس میں ایک معصوم کلی کی ہنسی نے صارفین کو دل گرفتہ کر دیا ہو۔ اس ہنسی میں شام کی دردناک داستان چھپی ہے اور اس ٹویٹ سے شام کے مخدوش حالات کی ایک جھلک نظر آتی ہے۔

یہ خبر پڑھیں : امریکا اور ترکی کی دھمکیوں کے باوجود کارروائیاں جاری رکھیں گے، بشار الاسد

ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا کی کہ شام کی سرحد پر قائم پناہ گزین کیمپ میں ادلب سے تعلق رکھنے والے باپ نے دھماکوں کی گرجدار اور خوفناک آوازوں سے سہم جانے والی اپنی 4 سالہ معصوم کو یہ کہہ کر بہلایا کہ یہ آوازیں دراصل ویڈیو گیمز کی ہیں اور ان آوازوں پر ہمیں زور سے ہنسنا چاہیئے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : شام میں خانہ جنگی سے 9 لاکھ  بے گھر شہریوں کو کیمپوں میں خراب موسم کی ہلاکت خیزی کا سامنا 

اہل خانہ بھی دھماکوں کی آواز پر زور سے قہقہے لگاتے ہیں تاکہ بچی ان آوازوں سے خوف زدہ نہ ہو۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ باپ عبد اللہ اپنی معصوم بیٹی سیلوا کے ساتھ دھماکوں کی آواز پر زور سے ہنس رہے ہیں۔ سیلوا ان دھماکوں کی آواز کو ویڈیو گیمز کی آواز سمجھ  کر کھلکھلا کر ہنس رہی ہے۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔