غریب مجرم دیت نہ دے سکے تو؟ سپریم کورٹ کے سوالات

حسنات ملک  بدھ 19 فروری 2020
کیا غیرمعینہ مدت کیلیے زیرحراست رکھا جا سکتا ہے؟ کیا یہ قرآن و سنت کے مطابق ہے؟
 فوٹو: فائل

کیا غیرمعینہ مدت کیلیے زیرحراست رکھا جا سکتا ہے؟ کیا یہ قرآن و سنت کے مطابق ہے؟ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر ایک مجرم غربت کے باعث دیت نہ دے سکے تو کیا اسے غیرمعینہ مدت کیلیے زیرحراست رکھا جا سکتا ہے؟

جسٹس قاضی فیض کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ ایک معاملے کافیصلہ کرتے ہوئے قانونی سوالات اٹھائے ، جس میں شکیل عباس نامی شخص کوقتل شبہ عمد کے مقدمے میں دفعہ 316کے تحت 5برس قیدبامشقت کی سزا سنائی گئی اور دفعہ 323کے تحت21لاکھ 74 ہزار 577 روپے دیت اداکرنے کاحکم دیا۔دفعہ 316کے تحت قتل شبہ عمد کرنے والا دیت دینے کاذمہ دارہوگااوراسے 25 برس تک قیدبامشقت کی سزابھی دی جاسکتی ہے۔اسی طرح دفعہ 323دیت کی اہمیت بیان کرتی ہے۔

جسٹس عیسی نے تین صفحات پرمشتمل حکم میں سوال اٹھایا کہ کیا ایک مجرم ،جو غربت کے باعث دیت ادانہ کرسکے، کیا اسے غیرمعینہ مدت کیلئے زیرحراست رکھنا قرآن وسنت کے مطابق ہے اوردفعہ 323 کواس کی پاسداری کرنی چاہیے۔

حکم میں کہاگیا کہ یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ جزوی ادائیگی کی تشکیل کیسے ہو؟کن شرائط وضوابط کانفاذ ہوسکتاہے اورکیا مجرم کی مالی  نااہلی کی صورت میں عدالت اس کی حراست کاحکم دے سکتی ہے ؟

عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل و پراسیکوٹر جنرل پنجاب کونوٹس جاری کئے کہ پاکستان پینل کوڈ کے تحت یہ قانونی نکات تشریح کے متقاضی ہیں۔وزارت مذہبی امورکوبھی نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں اسے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس حکم کی کاپی تمام وفاق المدارس کو بھیج کران نکات پرآراء طلب کرے اور عدالت کوبھیجے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔