- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
کوئٹہ میں غریب خاندان کے 3 بچے پولیو کے مرض میں مبتلا
کوئٹہ: غریب خاندان کے تین بچے پولیو کے مرض میں مبتلا ہوکروہیل چیئر پرآگئے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق کوئٹہ میں ذرا سی غفلت نے تین بچوں کوعمربھر کیلئے معذورکردیا اوربچے سہارا بننے کی بجائے والدین کے ہی سہاروں کو منتظر ہوگئے۔ گل حسن کے 6 بچے ہیں جن میں سے 3 بچے 19 سالہ جمشید، 17 سالہ مصور اور 14 سالہ احمد خان پولیوکے قطرے نہ پلائے جانے کے باعث چل پھرنہیں سکتے اورنہ ہی بول سکتے ہیں۔ 8 ہزارروپے کرائے کے مکان میں رہنے والا یہ خاندان تین پولیو زدہ بچوں کے ہمراہ مشکلات میں زندگی گزاررہا ہے۔
گل حسن کو کئی حکومتی و سیاسی افراد نے مدد کی یقین دہانی کرائی مگر کوئی بھی وعدہ پورا نہ ہوسکا۔ گل حسن کا کہنا ہے پولیو کا مرض اس کی زندگی کی ایک المناک کہانی بن چکا ہے، کاش وہ اپنے بچوں کو پولیوکے قطرے پلوادیتا۔
پولیوسے متاثرہ تین بچوں کے والد گل حسن نے تمام والدین سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو پولیوسے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں تاکہ ان کی اولاد ان کا سہاربن سکے اورانہیں کبھی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔