لاہور میں سڑکیں وسیع ہونے کے باوجود ٹریفک مسائل میں اضافہ

طالب فریدی / ویب ڈیسک  بدھ 19 فروری 2020
ٹریفک مسائل میں اضافے کی بڑی وجہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں ہیں فوٹوفائل

ٹریفک مسائل میں اضافے کی بڑی وجہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں ہیں فوٹوفائل

لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں سڑکیں وسیع ہونے کے باوجود ٹریفک کے مسائل میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث شہر کی اکثر شاہراہوں پر سگنل فری ہونے کے باوجود ٹریفک جام رہنا اور منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہونا معمول بن چکا ہے۔

ٹریفک مسائل میں اضافے کی بڑی وجہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں ہیں، سیکیورٹی کمروں کی مدد سے  روزانہ سینکڑوں ای چالان ہونے کے باوجود ٹریفک وارڈن ٹریفک کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ دوسری بڑی وجہ لاہور نمبر کی رجسٹریشن ہے۔ گاڑی چاہے ڈبل کیبن ٹرک ہو، بسیں ہوں، رکشہ  کرین یا موٹر سائیکل ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کو لاہور کا نمبر لگے۔

لاہوریوں سے زیادہ دیگر شہروں کے لوگ بھی زیادہ تر گاڑیوں موٹرسائیکلوں اور دیگر ٹرانسپورٹ پر اپنی خواہش  کے مطابق لاہور کا نمبر لگواتے ہیں۔ لاہور کا نمبر لگوانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لاہور نمبر کی  گاڑی وین ڈبل کیبن سمیت دیگر ٹرانسپورٹ کی  خرید وفروخت  بروقت ہو جاتی ہے اور فراڈ کا چانس کم ہوتاہے، کیونکہ کسی بھی ٹرانسپورٹ کی ویری فکیشن منٹوں میں ہو جاتی  ہے۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ دیگر شہروں کی رجسٹریشن والی گاڑیاں موٹرسائیکل، وین کیری ڈبہ یا کوئی بھی دوسری گاڑیاں  جب لاہور داخل ہوتی ہیں تو ٹریفک وارڈن سمیت پولیس ناکوں پر ان کو  انتہائی سخت چیکنگ کے ساتھ ساتھ ذلت آمیز سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات چیکنگ کے نام پر  ٹریفک وراڈن اور چیک پوسٹوں پر کھڑے اہلکاروں کو تمام تر سفری دستاویزات دیکھانے کے باوجود مٹھائی دے  کر اپنی جان چھڑانی پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور سمیت دیگر شہروں کے رہائشیوں کو  اپنی گاڑی موٹر سائیکل رکشہ وین اور دیگر ٹرانسپورٹ پر لاہور کا نمبر لگانا پڑتا ہے۔

ایک اور وجہ یہ ہے کہ لاہور میں گاڑیوں کی خریدوفروخت کی بڑی مارکیٹ جن میں جیل روڈ، سمن آباد، جوہر ٹاؤن ڈیفنس گلشن راوی اقبال ٹاؤن سمیت دیگر بڑی مارکیٹیں ہیں ،  جہاں پر فوری طور پر گاڑیوں کی فروخت اور خرید کا عمل ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کے اندر مکمل ہوجاتا ہے۔

تیسری وجہ جو سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ بینکوں اور کار  لیزنگ کمپنیوں کی فنانسنگ کے ہیڈ آفس زیادہ تر لاہور میں ہیں جس کی وجہ سے   دیگر شہروں کے لوگ جو گاڑی لیز  کرواتے ہیں تو لاہور سے کرواتے ہیں جس کے بعد ان کو تمام ڈاکومنٹیشن کی سہولت مل جاتی ہے  اور دوسرے گاڑیوں کی ویری فکیشن بھی جلدی ہو جاتی ہے۔

دیکھا جائے تو لاہور کی نسبت دیگر شہروں میں رجسٹریشن کم ہونے کی وجہ سے فراڈ کے چانس بھی کم ہوتے ہیں کیونکہ لاہور میں ایک سال میں ایک لاکھ گاڑی رجسٹریشن ہوتی ہے تو دوسرے شہروں میں چند سو کے قریب محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی موٹر رجسٹریشن اتھارٹی کے ریکارڈ کے مطابق مجموعی طور پر لاہور میں 62 لاکھ 65 ہزار 874  گاڑیاں بسیں اور  موٹرسائیکل ہیں۔

لاہور میں سب سے زیادہ موٹرسائیکلیں ہیں جن کی تعداد 42 لاکھ  98 ہزار 494، گاڑیاں 14 لاکھ  31 ہزار 648 ، بسوں کی تعداد 58 ہزار 167، پک اپ وین 72 ہزار 85، رکشہ 2 لاکھ 15 ہزار 206، ٹیکسی کیب 27 ہزار 507، ٹرک 92 ہزار 962، ٹریکٹرز 57 ہزار 494، ایمبولینس 3 ہزار 18، ڈبل کیبن وین 6 ہزار 474 ، کرین 2 ہزار 819 ہیں۔ اگر بات کریں صوبہ پنجاب کی تو مجموعی طور پر پنجاب میں ایک کروڑ 96 لاکھ 55 ہزار 145 ٹرک، ٹریکٹرز،  بسیں، موٹرسائیکل، گاڑیاں اور پک اپ وین رجسٹر ڈ ہیں۔

لاہور میں زیادہ رجسٹریشن کے حوالے سے جب محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی موٹر رجسٹریشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر رانا قمر الحسن ساجد سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ لاہور، لاہور ہے کیونکہ لاہور نمبر کی گاڑی ہو، بس ہو، ٹرک ہو یاکوئی بھی وہیکل اس کی مارکیٹ ویلیو دیگر شہروں کی نسبت زیادہ ہے یہی وجہ ہے کہ لاہور کے رہائشی ہی نہیں دیگر شہروں کے رہائشی بھی لاہور کا نمبر لیتے ہیں کیونکہ ان کو سیکیورٹی کے مسائل سے لے کر کسی بھی مشکل کاسامنا کم سے کم پڑتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔