وزارت صحت اتنی نااہل پتہ نہیں لگاسکی کراچی میں گیس سے لوگ کیسے مرے، اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  بدھ 19 فروری 2020
پی ایم ڈی سی کی عمارت سیل کرنے پر سیکرٹری صحت سمیت تمام فریقین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

پی ایم ڈی سی کی عمارت سیل کرنے پر سیکرٹری صحت سمیت تمام فریقین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ وزارت صحت اتنی نااہل ہے پتہ نہیں لگاسکی کراچی میں گیس سے لوگ کیسے مرے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی عمارت سیل کرنے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی تو اسلام آباد انتظامیہ نے جواب جمع کرایا کہ عمارت ہم نے نہیں بلکہ وزارت صحت نے سیل کی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے وزارت صحت اور وفاقی حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان اس طرح کام کرنے گی تو لوگ پتھر ماریں گے ان کو گالیاں دیں گے، اگر حکومت سمجھتی ہے کہ اس ادارے کو نہیں ہونا چاہیے تو پارلیمنٹ میں معاملہ پیش کرے، انہیں اندازہ ہی نہیں ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں، آگ سے کھیل رہے ہیں، ایک وزارت میں بیٹھے سیکرٹری سمجھ لیتے ہیں عمارت کو تالا لگا دینے سے معاملہ حل ہو جائے گا، کل وزارت صحت کو ایسے تالا لگا کر باہر کھڑا کر دیں تو دنیا میں کیا تاثر جائے گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وزارت صحت اتنی نااہل ہے کہ کراچی میں گیس سے لوگ کیسے مرے اندازہ نہیں لگا سکی، ابھی اس وزارت نے اس نااہلی کے ساتھ کرونا وائرس سے بھی لڑنا ہے، ہر ادارے کے ساتھ یوں کیا گیا تو ملک تباہ ہو جائے گا، کیا وفاقی حکومت کو سمجھانے والا کوئی بھی نہیں ہے؟، ایک ادارے کے لوگ حکومت کو پسند نہیں آئے ، انہیں گھر بھیج دیا گیا، کل حکومت کو وکیل اور جج پسند نہیں آئیں گے، کیا ہمارے لئے بھی آرڈیننس جاری کر دیں گے؟ ایسے الفاظ پٹواری بھی نہیں لکھتا جو وزارت صحت نے لکھ کر بھیجے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اداروں کو تالے لگا کر لاکھوں شکایات پی ایم پورٹل پر حل کرنے کے دعوے ہوتے ہیں، پی ایم ڈی سی سے متعلق آرڈیننس عدالتی فیصلے کے بعد ختم ہو چکا۔

عدالت نے سیکرٹری صحت سمیت تمام فریقین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 مارچ کو جواب طلب کرلیا جبکہ عمارت کو تالا لگانے والے افسران کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ حکومت نے پاکستان میڈیکل کمیشن صدارتی آرڈیننس 2019 جاری کرکے طبی شعبے کے نگراں ادارے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو تحلیل کر کے اس کی جگہ نیا ادارہ پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) بنادیا تھا۔

اس آرڈیننس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے سماعت کے بعد پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرنے کا صدارتی آرڈیننس اور پی ایم سی کا قیام کالعدم قرار دے کر پی ایم ڈی سی ملازمین کو بحال کردیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔