شامی اور روسی فوجیں باز نہ آئیں تو ادلب میں بڑی کارروائی کریں گے، ترک صدر

ویب ڈیسک  بدھ 19 فروری 2020
صدر اردوان نے شام اور روس سے ترک فوجی تنصیبات سے پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا تھا، فوٹو : فائل

صدر اردوان نے شام اور روس سے ترک فوجی تنصیبات سے پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا تھا، فوٹو : فائل

 انقرہ: روس سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد ترک صدر طیب اردوان نے ادلب میں اس ماہ کے آخر تک بڑی فوجی کارروائی کی دھمکی دیدی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے پارٹی ارکان اسمبلی سے خطاب میں اس ماہ کے آخر تک ادلب میں فوجی آپریشن کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر شامی اور روسی فوجیں ترک فوجیوں پر حملے سے باز نہیں آئیں اور ہماری تنصیبات سے پیچھے نہ ہٹیں تو بڑی فوجی کارروائی کریں گے۔

یہ خبر پڑھیں : ترک اور امریکی صدور کی روس سے بشار الاسد کی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ

ترک صدر نے مزید کہا کہ شامی اور روسی فوجیوں کے لیے الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے، ادلب کو محفوظ ترین شہر بنانے کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں جس کے لیے روس سے بھی بات چیت کی گئی لیکن حوصلہ افزا نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔ ہم روس اور شامی فوجوں کو اس ماہ کے آخر تک کا وقت دے رہے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا اور ترکی کی دھمکیوں کے باوجود کارروائیاں جاری رکھیں گے، بشار الاسد

دوسری جانب روس نے ترکی کی دھمکی کے ردعمل میں خبردار کیا ہے کہ ادلب میں شامی فوج کیخلاف کارروائی سے حالات بدترین ہوجائیں گے۔ جس کا خمیازہ تمام ہی فریقین کو اُٹھانا پڑے گا۔ شامی صدر بشار الاسد نے بھی گزشتہ روز اپنے بیان میں امریکی اور ترکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے فوجی کارروائیاں جاری رکھنے کی دھمکی دی تھی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔