خیبرپختونخوا میں ریٹائرمنٹ کی عمر63 سال کرنے کا فیصلہ معطل

ویب ڈیسک  بدھ 19 فروری 2020
چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ کی سربراہی میں قائم بنچ نے مختصر فیصلہ سنایا

چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ کی سربراہی میں قائم بنچ نے مختصر فیصلہ سنایا

پشاور ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمین کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 63 سال کرنے سے متعلق صوبائی حکومت کے فیصلے کو معطل کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا میں ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے 63 سال کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں درخواست گزار وکلاء اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شمائل احمد بٹ نے اپنے دلائل مکمل کیے۔

درخواست گزاروں کے وکلا معظم بٹ اور نورعالم نے موقف اپنایا کہ مدت ملازمت کی حد 63 سال کرنے سے جن نوجوانوں نے ڈگریاں لی ہیں وہ کیا کریں گے متعلقہ تجویز صوبائی حکومت نے اپنی سمری میں دی نہ ہی ایگزیکٹیو سمری میں یہ تجویز تھی چیف سیکرٹری اورمحکمہ قانون نے بھی اس پر اعتراض کیا اورپروسیجرکی خلاف ورزی کرکے قانون سازی کی گئی جو عوامی مفاد میں نہیں جب کہ ایسا کرنے سے وقتی فائدہ اور بعد میں نقصان ہوگا۔

دورکنی بنچ نے کیس میں دلائل مکمل ہونے پر اپنا مختصر فیصلہ سنادیا جس میں مدت ملازمت 63 برس کرنے کے فیصلے کو معطل کردیا گیا جب کہ اس حوالے سے تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ  22 جولائی 2019 کو سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی مدت 60 سال سے بڑھا کر 63 سال کرنے کا بل صوبائی اسمبلی نے منظور کیا تھا جس کے بعد گورنر خیبر پختون خوا نے 30 جولائی کو اس بل پر دستخط کیے جو  قانون بن گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔