- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
چاہتا ہوں موقع ملتے ہی حکومت گرا دوں، بلاول بھٹو
لاہور: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں تو چاہوں گا کہ موقع ملتے ہی حکومت گرا دوں، اور اس کی وجہ معاشی حالات، انسانی جمہوری حقوق پر قدغن اور میڈیا پر پابندیاں ہیں۔
لاہور میں صحافیوں سے غیررسمی بات کرتے ہوئے چیئرمن پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کا کہنا تھا کہ معاشی حالات، انسانی جمہوری حقوق پر قدغن اور میڈیا پر پابندیوں کے بعد میں میں تو چاہوں گا کہ موقع ملتے ہی حکومت گرا دوں، مجھے بتائیں کہ حکومت گرانے کے کتنے طریقے ہیں ؟ آئینی، جمہوری اور قانونی طریقے سے حکومت ہٹانا چاہتا ہوں، غیر جمہوری سازش نہیں کریں گے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا آئی ایم ایف کے پاس ہم بھی گئے مگر ان کی ہر شرط نہیں مانی، ہم نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا ، جنگ لڑی، دو سیلابوں کا مقابلہ کیا پھر بھی ہمارے دور میں تنخواہوں میں سوا سو فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا، اس حکومت کا کوئی اسٹیک ہی نہیں ہے اس لئے آئی ایم ایف کی ہر شرط مان رہے ہیں۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ حکومت جو کچھ کر رہی ہے وہ فاشسزم ہے، آج تحریک انصاف وہ کردار ادا کر رہی ہے جو 90ء میں (ن) لیگ کا تھا، اگر ترقی میٹرو سے ہے تو پھر میں اس کے سامنے ہار چکا ہوں، سمجھ نہیں آتی پنجاب کو عثمان بزدار کے ہاتھ میں دے کر عمران خان کیسے سوجاتے ہیں، خیبرپختونخواہ میں پتا ہی نہیں کہ وزیر اعلی کون ہے، میں اس حکومت کے خلاف تحریک کیلئے تمام طبقات سے رابطے کرنے نکلا ہوں، حکومت کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود ان کے خلاف اپنی جدوجہد کرتے رہیں گے، عوام کو بتانا ہے کہ ان کا اسٹیک انتخاب، سیاست، معیشت میں ہونا چاہئے، عوام کا اسٹیک نہیں ہوگا تو پھر ریاست کیسے چلے گی، سنا ہے کہ ملک کے نامور ادارے اب مہنگائی کی تحقیقات کریں گے، اداروں کو ان معاملات سے دور رہ کر اپنی شان برقرار رکھنی چاہئے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کا پارلیمنٹ میں بطور اپوزیشن انتہائی اہم کردار ہے، ہم ان کے بغیر کچھ کر نہیں سکتے ہم تیسرے نمبر پر ہیں، ہم نے اپوزیشن میں ساتھ مل کر چلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، (ن) لیگ یا مولانا فضل الرحمان کے ساتھ جو جو وعدہ کیا اسے آگے بڑھ کر نبھایا، مولانا کے دھرنے سے قبل سب ساتھ تھے، مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اچھے تعلقات تھے لیکن اب سب کے سامنے ہے، تالی تو دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔