Acanthosis Nigricans

عارف عزیز  اتوار 23 فروری 2020
اس بیماری میں جلد سخت اور سیاہی مائل ہو جاتی ہے

اس بیماری میں جلد سخت اور سیاہی مائل ہو جاتی ہے

Acanthosis Nigricans ایک جلدی بیماری ہے، جس کا اثر جسم کے مختلف حصوں بالخصوص گردن، بغل، کہنی، ٹخنوں اور گھٹنوں پر ہوتا ہے۔ اس بیماری میں ان حصوں کی جلد سخت، کھردری اور سیاہی مائل ہوجاتی ہے۔ بعض افراد کی ہتھیلیاں، رانیں اور ہونٹ بھی Acanthosis Nigricans (اے این) سے متأثر ہوسکتے ہیں۔ اس بیماری سے متأثرہ حصّوں کو دیکھنے پر لگتا ہے کہ ان پر میل کی تہ جمی ہوئی ہے۔ جلد کے سیاہ یا میلے نظر آنے والے حصّوں کو پانی سے دھونے اور رگڑنے کے باوجود کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان حصّوں کی جلد سیاہ ہوتی جاتی ہے۔

طبی ماہرینِ کے مطابق یہ مسئلہ افریقا اور اسپین کے رہنے والوں میں زیادہ عام ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس بیماری کا مخصوص علاقے اور رہن سہن سے کوئی تعلق ہے بلکہ کوئی بھی فرد کسی بھی عمر میں اس سے متأثر ہوسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جلد کی رنگت میں نمایاں تبدیلی تک اس بیماری کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ جلدی امراض کے ماہرین کے مطابق یہ مسئلہ زیادہ تر کسی دوسری بیماری کی نشان دہی کرتا ہے۔

تاہم فربہ افراد کے اس مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر اسے موروثی بیماری بھی بتاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض ادویہ، جیسے مانع حمل یا ہارمون پر اثر ڈالنے والی دوائوں کا استعمال بھی اس بیماری کا سبب بنتا ہے۔ ذیابیطس (ٹائپ ٹو) کا شکار افراد میں بھی جلد کا یہ مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ جلد کے سخت اور سیاہی مائل ہونے پر ڈاکٹر ہی فیصلہ کرسکتا ہے کہ کوئی فرد اے این کا شکار ہے یا کسی اور مرض میں مبتلا ہے۔

ماہرینِ صحّت کے مطابق یہ خطرناک یا متعدی مرض نہیں ہے، لیکن جلد کی رنگت میں ایسی کسی تبدیلی کی صورت میں ڈاکٹر سے ضرور رجوع کرنا چاہیے، کیوں کہ وہ طبی جانچ کے مختلف طریقے اپنا کر اس کی اصل وجہ جان سکتے ہیں۔ خاص طور پر ڈاکٹر ایسے فرد کا معائنہ کرتے ہوئے ذیابیطس کے خطرے کو ذہن میں رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر اے این کی تشخیص کے لیے خون کے ٹیسٹ سے مدد لیتے ہیں۔ اگر طبی جانچ کے بعد یہ یقین ہو جائے کہ این اے کا تعلق کسی اور مرض یا کیفیت سے نہیں ہے تو پھر اس کا علاج کروانے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ مسئلہ ازخود ختم ہو جاتا ہے، لیکن اس میں چند برس بھی لگ سکتے ہیں۔ اگر ڈاکٹر اس جلدی مرض کو آپ کے لیے کسی وجہ سے تکلیف دہ سمجھے تو اس سے نجات دلانے کے لیے کوئی کریم یا لوشن بھی استعمال کروا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ نومولود میں جلدی مسائل بھی اکثر دیکھنے میں آتے ہیں جن میں مختلف نشانات والدین کو پریشان کرسکتے ہیں۔ لیکن وہ کسی بیماری کی علامت یا اس کی ابتدا نہیں ہوتے بلکہ جلد پر نمودار ہونے والے نشانات چند ہفتوں میں خود ہی ختم ہو تے ہیں۔

پیدائش کے بعد بچوں کی جلد پر مختلف قسم کے نشانات یا زخم دیکھے جاسکتے ہیں، جو عموماً چند ہفتوں کے دوران ختم ہو جاتے ہیں۔ یہ کسی قسم کی جسمانی پیچیدگی کا باعث نہیں بنتے اور ان کے علاج کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ ان نشانات، چھالوں اور معمولی نوعیت کے زخموں کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں۔ پیدائش کے ابتدائی دنوں میں بچوں کی جلد پر عام طور پر یہ تبدیلیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ نوزائدہ بچوں کو کچھ جلدی امراض لاحق ہوسکتے ہیں، جن کی علامات دیکھ کر فوری طور پر کسی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ وہ امراض یہ ہیں:

Erythema Toxicum

نومولود بچّے کی ہتھیلی اور تلووں کے سِوا جسم کے کسی بھی حصّے پر پیلے اور سفید رنگ کے زخم پیدا ہوسکتے ہیں، جن کے گرد لال دھبے بھی نظر آئیں گے۔ یہ ایک عام مسئلہ ہے اور پیدائش کے پہلے یا دوسرے ہفتے تک بچے کی جلد کو ان سے نجات مل جاتی ہے۔

Cradle Cap

یہ پیدائشی طور پر بچے کے سَر کی جلد کا چِھلنا ہے۔ سَر کے مخصوص حصّے میں کریڈل کیپ کی صورت میں معدنی تیل یا پھر پیٹرولیم جیلی استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس کے بعد نومولود کے سَر کو بچوں کے لیے مخصوص شیمپو سے دھو لیا جائے تو بہتر ہو گا۔ اگر پورے سَر کی جلد چھلی ہوئی نظر آئے تو والدین کو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر آپ کو بچے کے سَر پر کوئی خاص تیل یا مرہم لگانے کی ہدایت دے سکتا ہے، جس سے یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔

Milia

نومولود بچوں کے ماتھے، گالوں اور ناک پر سفید دھبے نمودار ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پریشان کُن بات نہیں ہے۔ پیدائش کے پہلے دو ہفتوں کے اندر بچے کے جسم میں چکنائی کی غدود کی کارکردگی اور جلد کی نشوونما کے عمل کے ساتھ یہ دھبے غائب ہو جاتے ہیں۔ یہ دراصل نرم چھالے ہوتے ہیں، جو نومولود بچے کی جلد میں چکنائی کی وجہ سے ظاہر ہوتے ہیں۔ ان سے نجات کے لیے کسی قسم کا تیل یا مرہم لگانے کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں قدرتی طریقے سے ہی دور ہونے دینا چاہیے۔

Sweat Rash

بچے کے جسم میں پسینہ بننے کے دوران مخصوص غدود کے متحرک ہونے کی وجہ سے جلد پر بعض اوقات چھالے نمودار ہو جاتے ہیں۔ ان باریک چھالوں میں جلد سے خارج ہونے والی رطوبت موجود ہوتی ہے۔ یہ بھی چند دنوں میں خود ہی ختم ہو جاتے ہیں۔

 Neonatal Urticaria

یہ کیل مہاسوں کی ایک قسم ہے، جو پیدائش کے بعد بچّے کی جلد پر نمودار ہوسکتے ہیں۔ یہ دھبوں کی شکل میں نظر آتے ہیں اور ان کی درمیانی رنگت پیلی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ بچے کی جلد کے خلیوں کی کارکردگی صحیح نہ ہونا ہے۔ جلد پر ان کی موجودگی سے محسوس ہوتا ہے کہ بچہ کسی انفیکشن کا شکار ہو گیا ہے، لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ ان کا علاج کروانے کی ضرورت نہیں پڑتی اور یہ خودبخود غائب ہو جاتے ہیں۔

Pustular Melanosis

پیدائش کے بعد بچے کی جلد پر چھوٹے چھوٹے چھالے دیکھے جاسکتے ہیں، جو بعد میں خشک ہو کر جھڑ جاتے ہیں اور ان کی جگہ کالے رنگ کے دھبے نظر آنے لگتے ہیں۔ یہ دھبے بھی آہستہ آہستہ ختم ہو جاتے ہیں۔ یہ شکایت زیادہ تر اُن نومولود بچوں کو ہوتی ہے، جن کی رنگت کالی ہو۔ پیدائش کے ابتدائی چند سال میں بھی بچوں کی جلد پر ایسے نشانات بھی پیدا ہوسکتے ہیں، جو چند ماہ اور بعض اوقات چند برس تک برقرار رہتے ہیں اور خود ہی ختم ہوجاتے ہیں۔ ان میں سے بھی اکثر کسی جسمانی تکلیف کا باعث نہیں بنتے بلکہ یہ قدرتی طور پر جلد کے ٹشوز میں تبدیلیوں کی وجہ سے نمودار ہوتے ہیں۔ البتہ جلد پر غیرمعمولی تبدیلی کا مشاہدہ کرنے پر ماہر ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کرنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔