روڈ حادثات کا شکار ہونیوالوں میں 65 فیصد موٹر سائکل سوار نکلے، مقررین

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 20 فروری 2020
کراچی میں سالانہ تقریباً250 افراد روڈحادثات کی وجہ سے موت کا شکارہوجاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی میں سالانہ تقریباً250 افراد روڈحادثات کی وجہ سے موت کا شکارہوجاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی:  ڈی آئی جی ٹریفک پولیس جاوید علی مہر نے کہا کہ مصروف شاہراہوں بالخصوص شاہراہ فیصل ،ماڑی پورروڈ اور دیگر اہم شاہراہوں پر چند قدم کے فاصلے پر بالائی گزرگاہ ہونے کے باوجود اکثر خواتین بچوں کو گود میں لیے ہوئے پیڈسٹیرین برج کے بجائے زیادہ ٹریفک کی روانی کے باوجود سڑک عبور کرنے کی کوشش کرتی ہیں جس سے ٹریفک حادثات رونماہوتے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ روڈسیفٹی سے متعلق آگاہی کا فقدان ہے۔

کراچی میں سالانہ تقریباً250 افراد روڈحادثات کی وجہ سے موت کا شکارہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے سب زیادہ مشکلات کا سامناان کے خاندان کو کرنا پڑتاہے، غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے ہم نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ جغرافیہ کے زیر اہتمام اور نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے اشتراک سے جامعہ کراچی کے کلیہ فنون وسماجی علوم کی سماعت گاہ میں منعقدہ روڈ سیفی آگہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس سے قبل سلورجوبلی گیٹ جامعہ کراچی تا آرٹس آڈیٹوریم جامعہ کراچی روڈسیفٹی آگاہی واک بھی کی گئی، جاوید علی مہر نے مزید کہا کہ  آپ کو حیرانی ہوگی کہ آسٹریلیامیں جو لائسنس دیاجاتاہے۔

اس کے مطابق شروع کے تین سال تک صرف چھوٹی اسٹریٹس میں گاڑی چلانے کی اجازت ہوتی ہے اور اس دورانیے میں اگر اس کوٹکٹس نہیں ملتے اور وہ ذمے دارانہ ڈرائیونگ کا مظاہرہ کرتاہے تواسی صورت اس کے لائسنس میں توسیع،اپ گریڈ اور ہائی وے پر گاڑی چلانے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وہ اس بات سے بحوبی واقف ہیں کہ کسی ایک کے جارحانہ رویے،لاپروائی اور غفلت کی وجہ سے کسی دوسرے کی زندگی ،اس کے پورے خاندان اور نسلوں کی زندگی برباد ہوسکتی ہے۔

جامعہ کراچی کے شعبہ جغرافیہ جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سلمان زبیر نے کہا کہ نوجوان سب سے زیادہ روڈ حادثات کا شکار ہوتے ہیںجن کی عمریں 19 سے 33 سال کے درمیان ہوتی ہیںشامل ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ لاپروائی اور خطرات سے کھیلنا ہے۔ان حادثات کی وجہ سے نہ صرف ملک اور معاشرے پر بہت بڑابوجھ پڑتاہے بلکہ معاشی اعتبار سے بھی یہ نقصان کا باعث بنتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔