- حماس نے غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری کردی
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کا پاکستان کو 179 رنز کا ہدف
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
روڈ حادثات کا شکار ہونیوالوں میں 65 فیصد موٹر سائکل سوار نکلے، مقررین
کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک پولیس جاوید علی مہر نے کہا کہ مصروف شاہراہوں بالخصوص شاہراہ فیصل ،ماڑی پورروڈ اور دیگر اہم شاہراہوں پر چند قدم کے فاصلے پر بالائی گزرگاہ ہونے کے باوجود اکثر خواتین بچوں کو گود میں لیے ہوئے پیڈسٹیرین برج کے بجائے زیادہ ٹریفک کی روانی کے باوجود سڑک عبور کرنے کی کوشش کرتی ہیں جس سے ٹریفک حادثات رونماہوتے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ روڈسیفٹی سے متعلق آگاہی کا فقدان ہے۔
کراچی میں سالانہ تقریباً250 افراد روڈحادثات کی وجہ سے موت کا شکارہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے سب زیادہ مشکلات کا سامناان کے خاندان کو کرنا پڑتاہے، غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے ہم نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ جغرافیہ کے زیر اہتمام اور نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے اشتراک سے جامعہ کراچی کے کلیہ فنون وسماجی علوم کی سماعت گاہ میں منعقدہ روڈ سیفی آگہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس سے قبل سلورجوبلی گیٹ جامعہ کراچی تا آرٹس آڈیٹوریم جامعہ کراچی روڈسیفٹی آگاہی واک بھی کی گئی، جاوید علی مہر نے مزید کہا کہ آپ کو حیرانی ہوگی کہ آسٹریلیامیں جو لائسنس دیاجاتاہے۔
اس کے مطابق شروع کے تین سال تک صرف چھوٹی اسٹریٹس میں گاڑی چلانے کی اجازت ہوتی ہے اور اس دورانیے میں اگر اس کوٹکٹس نہیں ملتے اور وہ ذمے دارانہ ڈرائیونگ کا مظاہرہ کرتاہے تواسی صورت اس کے لائسنس میں توسیع،اپ گریڈ اور ہائی وے پر گاڑی چلانے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وہ اس بات سے بحوبی واقف ہیں کہ کسی ایک کے جارحانہ رویے،لاپروائی اور غفلت کی وجہ سے کسی دوسرے کی زندگی ،اس کے پورے خاندان اور نسلوں کی زندگی برباد ہوسکتی ہے۔
جامعہ کراچی کے شعبہ جغرافیہ جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سلمان زبیر نے کہا کہ نوجوان سب سے زیادہ روڈ حادثات کا شکار ہوتے ہیںجن کی عمریں 19 سے 33 سال کے درمیان ہوتی ہیںشامل ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ لاپروائی اور خطرات سے کھیلنا ہے۔ان حادثات کی وجہ سے نہ صرف ملک اور معاشرے پر بہت بڑابوجھ پڑتاہے بلکہ معاشی اعتبار سے بھی یہ نقصان کا باعث بنتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔