دہشتگردی، اسمگلنگ سے نمٹنے کی ضرورت

ایڈیٹوریل  جمعـء 21 فروری 2020
اسمگلنگ کی ایک بدترین شکل انسانی اسمگلنگ ہے، جس میں ہزاروں بیروزگار پاکستانی نوجوان لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ فوٹو: فائل

اسمگلنگ کی ایک بدترین شکل انسانی اسمگلنگ ہے، جس میں ہزاروں بیروزگار پاکستانی نوجوان لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ فوٹو: فائل

بلوچستان میں تربت کے مقام پر سیکیورٹی فورسزچیک پوسٹ پر دہشتگردی کی بزدلانہ واردات ہوئی جس میں5 اہلکار شہید جب کہ3زخمی ہوئے ، جوابی کارروائی تین دہشتگرد بھی مارے گئے، فورسز اوردہشتگردوں میں فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا۔ علاقے کا گرینڈ سرچ آپریشن شروع کر دیاگیا ہے۔

بلوچستان اور ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردی کی حالیہ وارداتوں کا تناظر یکساں مگر قابل تشویش ہے اور جس کے خطے کی دائمی حرکیات سے مربوط ہونے میں کوئی شبہ بھی نہیں، لہذا مبصرین، عسکری ماہرین اور سیاسی رہنما اکا دکا واقعات کو بھی اسی تسلسل میں دیکھتے ہیں جن کا وزیراعظم عمران خان ، ریاستی حکام اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جائزہ لے رہے ہیں۔

گزشتہ دنوں وزیراعظم نے اسمگلنگ پر ایک طویل بریفنگ لی اور ہدایت کی کہ ملک کو اس ناسور سے ہمیشہ کے لیے ختم کرنے پر پوری توجہ دی جائے، انتہائی سخت اقدامات کیے جائیں تاکہ گندم، آٹے ،گھی، چینی، دالوں، دیگر زرعی اجناس ، سبزیوں اور خورونوش کی لازمی اشیا کی آیندہ کوئی قلت پیدا نہیں ہونی چاہیے۔

تاہم جس چیز نے حکومت کو الجھن میں ڈال رکھا ہے وہ اندرون ملک عدم رواداری، انتہاپسندی، اسمگلنگ، منشیات کی غیرقانونی تجارت، ناجائز و غیر لائسنس یافتہ اسلحہ کی بہتات اور جرائم پیشہ عناصر کی مجرمانہ طاقت کے بہیمانہ استعمال کی روک تھام کا ہے اور حکومت بھی سمجھتی ہے کہ وطن عزیز کو کسی غیر ملکی جارحیت سے کوئی خطرہ نہیں، مگر دہشتگردی،اسمگلنگ،ٹیرر فنانسنگ، منشیات، اسلحہ اور انسانی اسمگلنگ کا گھناؤنا گٹھ جوڑ ایک سنگین مسئلہ ہے۔

پاکستان کو داخلی طور پر معاشی، سیاسی اور تزویراتی محاصرے میں لینے کے لیے ملک دشمن عناصر کا ایک غیرمرئی اتحاد بھی خطرہ بن سکتا ہے، پڑوسی ملک بھارت FATFکو مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنے کرنے میں لگا ہوا ہے ، اس نے پیرس میں جاری ادارہ کے قریب الاختتام اجلاس میں کئی بار کوشش بھی کی پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرالے تاہم اسے منہ کی کھانا پڑی، پاکستان کو دوست ممالک کی زبردست حمایت حاصل رہی ۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کاکہنا ہے کہ وزیراعظم عوام کی طاقت سے وزیراعظم آفس میں بیٹھے ہیں،گندم بحران کی تحقیقات کی رپورٹ میڈیا اور قوم کے سامنے رکھی جائے گی، اسمگلنگ پر زیرو ٹالرینس ہوگی۔

نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ کے سی ای او جنرل (ر) ندیم احمد کے ہمراہ نیوزکانفرنس سے خطاب میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی ناسور ہیں، وزیراعظم نے جامع حکمت عملی تشکیل دی ہے، تمام چیک پوسٹ پاک فوج کے ساتھ مل کر مانیٹرکی جائیں گی اور اسمگلنگ پر زیرو ٹالرینس ہوگی۔

گندم بحران کی تحقیقات کی رپورٹ میڈیا کے سامنے رکھی جائے گی، قوم سے حقائق نہیں چھپائے جائیں گی، بجلی اورگیس کے بل مہنگائی کے ساتھ براہ راست لنک ہیں، کابینہ میں بھی اس حوالے سے کچھ تجاویزلائی جا رہی ہیں، عوام کو ریلیف دینے کے لیے حکومت ہر سطح پرکوششیں کر رہی ہے۔

فردوس اعوان کے مطابق قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے پہلی مرتبہ پروایکٹیو اسٹرٹیجی تیارکر رہے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈکو ایکٹیوکیا ہے اس کے منصوبے شروع ہونگے، وہ پی ایس ڈی پی فنڈڈ نہیں ہوں گے۔ ورلڈ بینک اور عالمی مالیاتی ادارے اربوں ڈالردینے کے لیے تیار ہیں، عالمی مالیاتی اداروں کا اعتماد ہی اصل تبدیلی ہے۔ اپنی ایک ٹویٹ میں معاون خصوصی نے کہا کہ بجلی اورگیس کے حوالے سے ماضی کی حکومتوں کے فیصلوںکے بوجھ عوام نے اپنے کندھوں پر اٹھائے ہیں۔

وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن عوامی ریلیف کے لیے بڑا قدم ہے۔ قومی معیشت کو اربوںکا نقصان پہنچانے والے اسمگلروںکی سرکوبی کی جا رہی ہے۔ انھوں نے یقین دلایا کہ ناجائزمنافع خوری کی حوصلہ شکنی کی جائے گی جس سے عوام کو مناسب قیمت پراشیاء کی فراہمی یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

حقیقت یہ ہے کہ دہشتگردی پر جدید تحقیق سے جو شواہد سامنے آئے ان کی روشنی میں حکومت کے لیے لازم ہے کہ وہ ایک نئی اسٹرٹیجی کے تحت اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے پوری شمال مغربی سرحد اور مختلف دشوار گزار روٹس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی اور مانیٹرنگ کی شفافیت کو یقینی بنائے،کوئٹہ، چمن ، طورخم اور پاک افغان ٹرانٹ روٹس کے تجارتی راستوں پر چیکنگ موثر ہونی چاہیے۔

اسمگلنگ کے جو روایتی روٹس ہیں وہ ان ہی علاقوں سے ہوکر گزرتے ہیں ،منشیات کا گولڈن روٹ ہیوی ویکلز، ٹریلروں،کنٹینروں کے کاروانوں کی شکل میں دن رات مصروف سفر رہتے ہیں، لاتعداد نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اسلحہ اورمنشیات کی غیر قانونی تجارت میں استعمال ہوتی ہیں، گدھوں اور خچروں پرا سمگلروں کا سامان ادھر سے ادھر منتقل ہوتا رہتا ہے، اسمگلنگ یا غیر قانونی تجارت پاک بھارت سرحدوں سے ممکن نہیں وہاں تو سرحدیں سیل ہیں، اسی طرح پاک ایران بارڈر پر بھی غیرقانونی طورپر پٹرول، ڈیزل کی اسمگلنگ جاری ہے۔

اسمگلنگ کی ایک بدترین شکل انسانی اسمگلنگ ہے، جس میں ہزاروں بیروزگار پاکستانی نوجوان لقمہ اجل بن چکے ہیں، سمندر برد ہوجاتے ہیں ۔ان کے پیارے ان کی میتوں کو ترس جاتے ہیں، پاک افغان ٹرانزٹ روٹس پر کڑی نگرانی کا انتظام ناگزیر ہے، سندھ کے سرحدی علاقوں میں اسمگلنگ ،دہشتگردی اور جارحیت کے خطرات کاسدباب ہونا چاہیے، دشمن سندھ کے راستے کسی بھی وقت کوئی شرارت کرسکتا ہے، اس کی طرف سے جعلی فلیگ آپریشن کا اگر کوئی خطرہ ہے تو اس کے بریکنگ پوائنٹس پر پاک فوج کی نظر ہوگی مگر حکومت اور محکمہ داخلہ بھی ممکنہ طور پر دہشتگردی،جارحیت ، اسمگلنگ، منشیات کے تاجروں، دہشتگردوں، جرائم پیشہ سنڈیکیٹس کے گٹھ جوڑ کو تہس نہس کرنے میں تساہل سے کام نہ لے۔ اسمگلنگ کے مسئلہ کو صرف گندم، چینی ،چاول، پیاز اور ادرک کی غیرقانونی تجارت کے  آئینہ میں نہیں دیکھنا چاہیے۔

آئیٹی کے معروف ماہر سٹیو جابس نے اسمگلنگ کی نئی تعریف جاری کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ اسمگلرز پاور پوائنٹ یا ای میل استعمال نہیں کرتے، ان کی  پھرتی کام کرتی ہے، وہ  انسانی ذہن، کارروائی، اقدامات اور ایکشن کی نرالی جنگ لڑتے ہیں، وہ قانون سے خوفزدہ نہیں ہوتے ان کے توڑ کا سامان کرتے ہیں، وہ سسٹم کو جھانسہ دیتے اور سماج کو چیزوں سے متعارف کراتے ہیں مگر ان کی جنگ سب کو پتہ ہے ایک غیرقانونی بزنس سے مشروط ہوتی ہے جب کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ سرعت، مستعدی اور خود اعتمادی سے دہشتگردی، اسمگلنگ ، منی لانڈرنگ  ذخیرہ اندوزی اور چور بازاری کا خاتمہ کرنے کے لیے اس عزم سے میدان میں اترے کہ ملک کسی کے لیے Smuggling Highway  نہیں ہے۔

ایک بار امریکی سیاست دان میک کین نے کہا تھا کہ میری ریاست کے مغربی حصہ میں کوئی جگہ محفوظ نہ تھی، جگہ جگہ خبردار کیا جاتا تھا کہ آپ منشیات زون اور اسمگلنگ زون میں ہیں۔ ہمارے ارباب اختیار بیدار ہوں، اب وقت باتیں کرنے اور بلند بانگ دعوے کرنے کا نہیں ٹھوس عمل کا ہے۔ تبدیلی تب آئے گی جب حکومت کام کرے گی اور کام قوم کو اب نظر بھی آنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔