- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
موبائل فون سروس کھلوانے کے لیے پولیس کو بار بار تنگ کرنے والی خاتون گرفتار
اوہایو: گزشتہ ہفتے امریکی ریاست اوہایو میں ایک 36 سالہ خاتون، سلونی کھیترپال کو گرفتار کرلیا گیا کیونکہ وہ اپنے گھر کی لینڈ لائن سے بار بار پولیس ایمرجنسی 911 کو کال کرکے یہ کہے جا رہی تھیں کہ ان کے والدین نے ان کی موبائل فون سروس بند کروادی ہے جو ایک سنگین مسئلہ ہے لہذا پولیس کو ان کی مدد کےلیے فوراً پہنچنا چاہیے۔
اوہایو پولیس بھی اس بارے میں مکمل خاموش ہے کہ آخر سلونی کھیترپال کے والدین نے ان کی موبائل فون سروس کیوں بند کروائی۔ البتہ اتنا ضرور بتایا ہے کہ وہ بار بار پولیس ایمرجنسی نمبر پر فون کرکے وہاں موجود اہلکاروں سے کہہ رہی تھیں کہ پولیس ان کے گھر آئے اور ان کی موبائل فون سروس بحال کروائے۔
ہیلپ لائن پر موجود اہلکاروں نے جب ان پر واضح کیا کہ والدین کی جانب سے موبائل فون سروس بند کروانا ان کا گھریلو معاملہ ہے جس میں پولیس کوئی دخل اندازی نہیں کرسکتی، تو انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ والدین کی جانب سے بند کروایا گیا موبائل فون نمبر پیشہ ورانہ طور پر ان کے استعمال میں ہے جس کے بند ہوجانے کے بعد سے وہ کام نہیں کر پارہی ہیں۔ لہذا ان کے معاملے کو قابلِ دخل اندازی پولیس قرار دیتے ہوئے فوری کارروائی کی جائے۔
پولیس کےلیے یہ دلیل کافی نہ تھی اس لیے ان سے معذرت کرلی گئی لیکن انہوں نے بار بار اپنی لینڈ لائن سے فون کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس دوران وہ نہ صرف کئی بار شدید غصے میں آگئیں بلکہ محکمہ پولیس کو بہت برا بھلا بھی کہا۔
سلونی کی بار بار فون کالز اور بدتمیزیوں سے تنگ آکر پولیس نے انہیں ’’عوامی خدمت کے کاموں میں خلل ڈالنے‘‘ کے جرم میں گرفتار کرلیا۔ مقامی عدالت نے 2500 ڈالر کے عوض انہیں ضمانت دے دی ہے مگر ان کے خلاف مقدمہ ابھی جاری ہے جس کی اگلی سماعت 27 فروری کو ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔