- وزیراعظم کا دورۂ ترکیہ ترک قیادت کی مصروفیت کے باعث ملتوی
- امریکا میں تعلیم کے خواہشمند طالبعلموں کیلئے کراچی میں یونیورسٹی فیئر
- ریڈ لائن بس میں مسافر ڈاکٹر پر تشدد کا مقدمہ درج، ڈرائیور اور کنڈیکٹر معطل
- عالمی بینک کی ترقیاتی منصوبوں کیلئے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی
- ملتان سے کالعدم تنظیم کا دہشت گرد گرفتار، خود کش جیکٹ برآمد
- سرفراز احمد پی ایس ایل 8 کی تیاری کے لیے نیشنل اسٹیڈیم پہنچ گئے
- پاکستان سے یومیہ پچاس لاکھ ڈالر افغانستان اسمگل ہورہے ہیں، بلوم برگ
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 فروری سے پہلے اضافہ نہیں ہوگا، وزیر مملکت
- پشاور پولیس لائنز دھماکا، حملہ آور کی نقل و حرکت کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
- چیف ایگزیکٹیو کو توشہ خانہ کا ریکارڈ بیان حلفی کے ساتھ پیش کرنے کیلیے آخری مہلت
- کوئٹہ میں عمارت منہدم، ایک جاں بحق اور پانچ زخمی
- پاک فضائیہ کا سی 130 طیارہ امدادی سامان لے کر ترکیہ پہنچ گیا
- شہری اور پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث تین ملزمان گرفتار، پولیس اہلکار بھی شامل
- گریس کے ڈرموں میں چھپائی گئی 254 کلوگرام منشیات پکڑی گئی
- پرویز الہٰی کے پرنسپل سیکرٹری کی بازیابی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- دیامر میں مسافر بس کھائی میں گرنے سے 25 افراد جاں بحق
- پی ایس ایل 8 کیلیے نئی ٹرافی متعارف کرانے کا فیصلہ
- ایف آئی اے کا حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 5 کروڑ سے زائد کی کرنسی برآمد
- انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 276 روپے سے تجاوز کرگئی
- اسد شفیق نے بھی کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
موبائل فون سروس کھلوانے کے لیے پولیس کو بار بار تنگ کرنے والی خاتون گرفتار

پولیس ایمرجنسی نمبر پر بار بار کال کرنے کے علاوہ سلونی کھیترپال نے پولیس اہلکاروں سے بہت بدتمیزی بھی کی (فوٹو: انٹرنیٹ)
اوہایو: گزشتہ ہفتے امریکی ریاست اوہایو میں ایک 36 سالہ خاتون، سلونی کھیترپال کو گرفتار کرلیا گیا کیونکہ وہ اپنے گھر کی لینڈ لائن سے بار بار پولیس ایمرجنسی 911 کو کال کرکے یہ کہے جا رہی تھیں کہ ان کے والدین نے ان کی موبائل فون سروس بند کروادی ہے جو ایک سنگین مسئلہ ہے لہذا پولیس کو ان کی مدد کےلیے فوراً پہنچنا چاہیے۔
اوہایو پولیس بھی اس بارے میں مکمل خاموش ہے کہ آخر سلونی کھیترپال کے والدین نے ان کی موبائل فون سروس کیوں بند کروائی۔ البتہ اتنا ضرور بتایا ہے کہ وہ بار بار پولیس ایمرجنسی نمبر پر فون کرکے وہاں موجود اہلکاروں سے کہہ رہی تھیں کہ پولیس ان کے گھر آئے اور ان کی موبائل فون سروس بحال کروائے۔
ہیلپ لائن پر موجود اہلکاروں نے جب ان پر واضح کیا کہ والدین کی جانب سے موبائل فون سروس بند کروانا ان کا گھریلو معاملہ ہے جس میں پولیس کوئی دخل اندازی نہیں کرسکتی، تو انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ والدین کی جانب سے بند کروایا گیا موبائل فون نمبر پیشہ ورانہ طور پر ان کے استعمال میں ہے جس کے بند ہوجانے کے بعد سے وہ کام نہیں کر پارہی ہیں۔ لہذا ان کے معاملے کو قابلِ دخل اندازی پولیس قرار دیتے ہوئے فوری کارروائی کی جائے۔
پولیس کےلیے یہ دلیل کافی نہ تھی اس لیے ان سے معذرت کرلی گئی لیکن انہوں نے بار بار اپنی لینڈ لائن سے فون کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس دوران وہ نہ صرف کئی بار شدید غصے میں آگئیں بلکہ محکمہ پولیس کو بہت برا بھلا بھی کہا۔
سلونی کی بار بار فون کالز اور بدتمیزیوں سے تنگ آکر پولیس نے انہیں ’’عوامی خدمت کے کاموں میں خلل ڈالنے‘‘ کے جرم میں گرفتار کرلیا۔ مقامی عدالت نے 2500 ڈالر کے عوض انہیں ضمانت دے دی ہے مگر ان کے خلاف مقدمہ ابھی جاری ہے جس کی اگلی سماعت 27 فروری کو ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔