آپریشن ردالفساد کو 3 سال مکمل، ملک میں معمول کی زندگی بحال

خالد محمود  ہفتہ 22 فروری 2020
 سیاحت فروغ پا رہی ہے،کھیل کے میدان آباد ،344دہشتگردوں کو سزائے موت۔ فوٹو: فائل

سیاحت فروغ پا رہی ہے،کھیل کے میدان آباد ،344دہشتگردوں کو سزائے موت۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: آپریشن رد الفساد کا 3سال پہلے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی کمان میں آغاز ہوا،اس دوران ملک بھر میں ایک لاکھ 49 ہزار سے زائد انٹیلی جینس بیسڈ آپریشنز کیے گئے۔

آپریشن رد الفساد کے تحت ملک کے طول و عرض میں دہشت گردوں، انتہا پسندوں اور ان کے سہولت کاروں کا پیچھا کیا گیا، انھیں مارا گیا، پکڑا گیا، بے نقاب کیا گیا اور قانون کے سخت کٹہرے میں لایا گیا۔انسداد دہشت گردی کی جنگ کے دوران 2001 سے 2020 تک  350  سے زائد بڑے، 850 سے زائد معمول کے آپریشنز کیے گئے۔

آئی بی اوز کے ذریعے دہشتگردوں کے 398 مذموم منصوبے ناکام بنائے گئے۔فوجی عدالتوں نے 344 دہشتگردوں کو سزائے موت، 301 کو مختلف دورانیے کی سزائیں دیں جب کہ پانچ کو بری کیا۔

آپریشن رد الفساد کے تحت دہشت گردوں کی پاک افغان سرحد پر آزادانہ نقل و حرکت کو مکمل طور پر روکنے کا بڑا منصوبہ بھی بنایا گیا جس کے تحت پاک، افغان سرحد پر 2611 کلومیٹر میں سے 1450 کلومیٹر پر باڑ کی تنصیب مکمل کر لی گئی ۔

سرحدی باڑ کیساتھ 843 حفاظتی قلعوں میں سے 343 مکمل ہو چکے جب کہ 161 زیر تعمیر ہیں۔انسداد دہشتگردی کی جنگ کے دوران ہزاروں جانوں کی قربانیوں کی بدولت آج کے پرامن و ترقی کے سفر پر گامزن پاکستان کو دنیا بھی مان رہی ہے، پرامن و مستحکم پاکستان کے عالمی سطح پر ادراک میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی عسکری سفارتکاری کا کلیدی کردار ہے۔

شہر قائد جرائم کی عالمی درجہ بندی میں چھٹے سے اکیانوے نمبر پر آ گیا ہے۔ کھیل کے میدان آباد ہو گئے، سیاحت فروغ پا رہی، غیرملکی سیاح، کھلاڑی سب آنے لگے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔