پیاز کی برآمد پر پابندی؛ برآمد کنندگان کو تاریخی نقصان کا خدشہ

ارشاد انصاری  ہفتہ 22 فروری 2020
پیاز کی ایکسپورٹ پر پابندی کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے، برآمد کنندگان فوٹو: فائل

پیاز کی ایکسپورٹ پر پابندی کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے، برآمد کنندگان فوٹو: فائل

 اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کرتے ہی کسٹمز حکام نے پیاز کی برآمدی کنسائنمنٹس کی کلئیرنس روکنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث برآمد کنندگان کو تاریخی نقصان کا خدشہ ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل امپورٹرز، ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹ ایسوسی ایشن نے مشیر تجارت عبدالرزاق داود کو دو صفحات پر مشتمل مراسلہ لکھ کر تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل امپورٹرز، ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے سر پرست اعلی وحید احمد کی جانب سے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پیاز کے کنٹینرز کلیئر نہ ہوئے تو 30 لاکھ ڈالر سے زائد کا خسارہ ہوگا، ان کنٹینرز کی ایکسپورٹ کے لیے فائیٹو سینٹری سرٹیفکیٹ جاری کیے جاچکے تھے۔ کسٹم حکام نے بندرگاہ پر پیاز کے 300 کنٹینرز روک لیے ہیں، یہ کنٹینرز جہازوں پر لوڈ ہونے تھے جب کہ مزید 30 سے 40 لاکھ ڈالر کی پیاز ایکسپورٹ کے لیے تیارہے، حکومت پیاز کی ایکسپورٹ پر پابندی کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ برآمدات بڑھانے کا بہترین موقع ضایع ہونے سے زرمبادلہ کا نقصان ہوگا اورخسارے کا شکار ہونے والے ایکسپورٹرز کا دیوالیہ نکل جائے گا۔ ملک سے پھل اور سبزیوں کی برآمد کو پہنچنے والا نقصان ناقابل تلافی ہوگا کیونکہ پیاز کی برآمد سے مقامی سطح پر قیمتوں میں کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیاز کی بھرپور فصل دستیاب ہے لہذاحکومت فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔