حکومت گرانے والوں کی خواہشات ان کے دل میں رہ جائیں گی، شاہ محمود قریشی

ویب ڈیسک  ہفتہ 22 فروری 2020
حکومت گرانے کی باتیں کرنے والے احتساب سے بچنے کے لیے شور مچا رہے ہیں، محمود قریشی (فوٹو: فائل)

حکومت گرانے کی باتیں کرنے والے احتساب سے بچنے کے لیے شور مچا رہے ہیں، محمود قریشی (فوٹو: فائل)

ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مڈٹرم الیکشن اور ان ہاﺅس تبدیلی کی خواہش رکھنے والوں کی خواہشات ان کے دل میں ہی رہیں گی۔

ملتان میں مختلف تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کی حکومت گرانے اور مڈٹرم الیکشن کی خواہش ان کے دل میں ہی رہے گی، یہ خواہش ان لوگو ں کی ہے جنہیں عوام نے مسترد کیا، جو اقتدار سے باہر ہیں اور احتساب کا سامنا کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ  ڈالا گیا، حکومت گرانے کی باتیں کرنے والے احتساب سے بچنے کے لیے شور مچا رہے ہیں، ہم ایک بہت بڑے مافیا کا مقابلہ کررہے ہیں جو افواہیں پھیلا رہا ہے، لیکن ہم عوامی مینڈیٹ کے مطابق آئینی مدت پوری کریں گے، قومی دولت لوٹنے والوں کو احتساب کا سامنا کرنا ہوگا اور لوٹی ہوئی دولت واپس لیں گے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 2020ء معاشی ترقی کا سال ہے اور اس سال قوم کو جلد اچھی خبریں دیں گے، ملکی معیشت بتدریج بہتر ہو رہی ہے، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جارہے ہیں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کرلیا گیا ہے ان سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف اجلاس میں بھارت کو منہ کی کھانا پڑی، بھارت کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کے لیے تمام سازشیں ناکام ہوگئیں، پاکستان جلد ہی گرے لسٹ سے بھی باہر نکل آئے گا۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ خطے میں امن کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے، کسی کو توقع نہیں تھی کہ افغان طالبان اور امریکا ایک میز پر بیٹھیں گے، امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ پاکستان کی ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے، افغانستان میں امن طاقت کے ذریعے نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے ہوگا اور اب ہماری بات سچ ثابت ہو رہی ہے، افغانستان میں قیام امن سے پاکستان سمیت پورا خطہ مستفید ہو گا، اس قدر رخنہ اندازی اور سبو تاژ کرنے والوں کی موجودگی میں پاکستان، افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا مصالحانہ کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ایک بڑی ذمہ داری قبول کی اور نبھائی لیکن ساری ذمہ داری ہم نہیں اٹھا سکتے، اب افغانستان کے لوگوں اور وہاں کی قیادت کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیسے اسے آگے لے کر چلیں گے، ہم نے جس مصالحانہ کردار کو ادا کرنے کی ہامی بھری تھی اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس میں سرخرو کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔