بدین، رائس مل مالکان اور بیوپاری کسانوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے لگے

ایکسپریس نیوز ڈیسک  اتوار 24 نومبر 2013
حکومتی اداروں کے ذمے داران کارخانہ مالکان کی دعوتیں کھانے اور قیمتی تحفے وصول کرنے میں مصروف ہیں۔ فوٹو: فائل

حکومتی اداروں کے ذمے داران کارخانہ مالکان کی دعوتیں کھانے اور قیمتی تحفے وصول کرنے میں مصروف ہیں۔ فوٹو: فائل

بدین: رائس مل مالکان اور بیوپاریوں کی من مانیاں، فی من دھان کی قیمت انتہائی کم کر دی۔

صفائی اور نمی کے نام پر 40کلو کی بوری سے 8 سے 10 کلو کی جبری کٹوتی اور غیرقانونی ٹیکس کی زبردستی وصولی کے باعث ضلع بدین کے کاشت کاروں کو کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا گزشتہ سال ہزار روپے من خریدی جانیوالی دھان رواں سیزن میں مل مالکان اور بیوپاریوں کے گٹھ جوڑ سے فی من 7 سو سے 750 روپے میں خریدی جاری ہے جس سے کسانوں کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا ہے دھان کا بیج، کھاد، ادویہ اور زمین کی تیاری کیلیے دیگر اخراجات کیلیے ادھار اور بھاری سود کی شرائط پر رقم بھی بیوپاریوں سے حاصل کرتے ہیں جس کے باعث کاشتکار اور کسان اپنی تیار فصل انھیں فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ فصل کی مناسب قیمت نہ ملنے پر کسانوں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ ضلع انتظامیہ حکومت اور حکومتی اداروں کے ذمے داران کارخانہ مالکان کی دعوتیں کھانے اور قیمتی تحفے وصول کرنے میں مصروف ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔