کراچی گیس ہلاکتوں کی وجہ تاحال پراسرار، سندھ کے دو اداروں کی رپورٹس میں تضاد

اسٹاف رپورٹر  پير 24 فروری 2020
واضح رہے کہ کیماڑی میں پیش آنے والے واقعے میں 14 شہری جاں بحق اور 300 سے زائد شہری متاثر ہوئے تھے (فوٹو: فائل)

واضح رہے کہ کیماڑی میں پیش آنے والے واقعے میں 14 شہری جاں بحق اور 300 سے زائد شہری متاثر ہوئے تھے (فوٹو: فائل)

 کراچی: کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہلاکتوں کی وجہ تاحال معلوم نہ کی جاسکی، سندھ حکومت کے دو اداروں کی رپورٹس میں تضاد سامنے آگیا۔

نجی لیبارٹری کی جاری کردہ رپورٹس کے مطابق کیماڑی واقعے میں جاں بحق افراد کے لیے گئے نمونوں کی جانچ کے بعد متاثرین کے خون میں کسی کاربن مونو آکسائیڈ، ہائیڈروجن سلفائیڈ یا کیمیکل کے ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی بلکہ رپورٹس میں کیماڑی واقعے میں سویابین ڈسٹ ہونے کے امکانات ظاہر کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں کے پوسٹ مارٹم میں سویابین ڈسٹ اور مورفین پایا گیا، متاثرہ افراد کے خون یا پھیپھڑوں میں گیسوں کے کوئی کیمیکل یا نشانات نہیں ملے، نجی لیبارٹری ای پی اے سندھ کی سند یافتہ لیبارٹری ہے۔

دوسری جانب سیپا کی جاری کردہ رپورٹ میں کیماڑی کی ہوا میں ہائیڈروجن سلفائیڈ گیس یا کیمیکل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا جبکہ جامعہ کراچی کے شعبہ آئی سی سی بی ایس کی رپورٹ میں کیماڑی واقعے میں سویا بین ڈسٹ ہونے کے امکانات ظاہر کیے گئے تھے تاہم خون کے نمونوں میں ہائیڈروجن سلفائیڈ کے آثار نہ ہونا دونوں رپورٹس پر  سوالیہ نشان ہے۔ دریں اثناء صوبائی حکومت کے ماتحت لیبارٹری نے محکمہ صحت سندھ کو رپورٹ جمع کروا دی۔

واضح رہے کہ کیماڑی میں پیش آنے والے واقعے میں 14 شہری جاں بحق اور 300 سے زائد شہری متاثر ہوئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔