- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
افغانستان میں صلح کا پہلا دن
افغانستان میں طالبان اور امریکا فوج میں عبوری صلح کے پہلے دن ملک بھر میں تقریباً امن و امان برقرار رہا چنانچہ اس موقع پر صوبہ قندھار میں جسے طالبان کا اسٹرانگ ہولڈ تصور کیا جاتا ہے وہاں نوجوانوں کو خوشی میں محو رقص دکھایا گیا ہے، ساتھ ہی ڈھول کی تھاپ بھی موجود ہے۔ طالبان اور امریکا امن معاہدے پر رضا مند ہو چکے ہیں اور اب صلح نامے پر دستخطوں کی باری آئے گی۔
واضح رہے امریکی فوج نے اپنے اتحادیوں کے ہمراہ 2001میں افغانستان پر حملہ شروع کیا تھا۔ بہرحال طویل لڑائی کے بعد فریقین امن معاہدے پر متفق ہوگئے۔ میڈیا نے کابل کے ایک ٹیکسی ڈرائیور کے حوالے کہا ہے کہ اسے پوچھا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ آج پہلا دن تھا جب میں کسی بم دھماکے اور کسی خود کار رائفل کی فائرنگ کے خطرے کے بغیر گھر سے باہر نکلا۔ فائر بندی پر اتفاق کی صورت میں لوگ آدھی رات سے پیشتر اپنے گھروں سے باہر نکل آئے تھے ۔
افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی سربراہی جنرل اسکاٹ ملر کے ہاتھ میں ہے، ان کا کہنا تھا کہ مغربی فورسز فائر بندی کی نگرانی جاری رکھیں گی۔ جنرل ملر نے رپورٹروں کو بتایا کہ امریکا نے افغانستان میں فوجی کارروائیاں ترک کر دی ہیں۔ طالبان نے مختلف ذرایع کے استعمال سے دوحہ قطر میں مذاکرات کے لیے اپنا سیاسی دفتر قائم کر رکھا تھا جہاں پاکستان نے بھی طالبان کے ساتھ مصالحت کرانے پر کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ فائر بندی کی کسی خلاف ورزی کی صورت میں امریکا طالبان کے سیاسی دفتر سے رابطہ کرے گا، باور کیا جاتا ہے کہ عسکریت پسند 29 فروری کو دوحہ میں امن معاہدے پر دستخط کر دیں گے تا کہ امریکا 18 سال سے زائد عرصہ کے بعد اپنے فوجی وطن میں واپس بلا سکے۔ اس صورت میں بہت تھوڑی امریکی فوجیوں کی تعداد نگرانی کے لیے وہاں رکھی جائے گی۔ اگر طالبان فائر بندی کے اپنے وعدے پر قائم رہتے ہیں تو اس سے ان پر اعتماد میں اضافہ ہو گا۔
قندھار اور جلال آباد میں بھی نوجوان افغانوں کو محو رقص دکھایا گیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ فائر بندی کو قائم رکھنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ ’’سپوائلرز‘‘ کی طرف سے مخالف کارروائیوں کا خطرہ بدستور موجود رہے گا۔ اس کے ساتھ ہی پشاور کے ایک مہاجر کیمپ میں صلح کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کی تصویر بھی اخبارات میں شایع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔