سانحہ راولپنڈی، 40 افسروں و اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ، مزید 2 ملزم گرفتار

قیصر شیرازی / صالح مغل  اتوار 24 نومبر 2013
دونوں ملزمان سانحہ میں زخمی ہونے کے بعد ہولی فیملی اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹراسپتال میں زیرعلاج تھے۔ فوٹو:فائل

دونوں ملزمان سانحہ میں زخمی ہونے کے بعد ہولی فیملی اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹراسپتال میں زیرعلاج تھے۔ فوٹو:فائل

راولپنڈی: سانحہ راولپنڈی کی انکوائری کرنیوالی 3 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی انکوائری حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جس کے تحت پیرکو مزید افسران کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد یہ رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائے گی۔

ہفتے کوکمیٹی نے ایس پی راول ڈویژن اور ایس پی ٹریفک کے بیانات قلمبند کیے۔ ایس پی راول ڈویژن چوہدری حنیف نے کمیٹی کو بتایاکہ وقوعے کے روز ڈیوٹی شیڈول کے مطابق ان کی ڈیوٹی کمیٹی چوک پرتھی۔ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر انھیں صرف مذاکرات کے لیے  راجابازاربلایا گیا ،جب وہ وہاں پہنچے تو مسجد کا دروازہ ٹوٹا ہوا تھا، مسلح افراد کو مسجد میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے ان کے گن مین نے فائرنگ کی جس سے بالائی منزل پر موجود 16افراد کی جان بچی۔ انھوںنے نفری کے لیے پولیس کنٹرول کو کال کی لیکن جواب نہ ملا۔ ایس پی ٹریفک راولپنڈی حسیب شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ وقوعہ کے روز ان کی ڈیوٹی راستے کی کلیئرنس پرتھی لیکن انھیںسیکیورٹی کے بجائے ٹریفک امور کا نگران بنا دیا گیا تھا۔ وہ جب راجابازار پہنچے تو ہنگامہ شروع ہوچکا تھا۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کنٹرول کوکئی بارکال کی لیکن جواب نہیں ملا۔

حالات پرقابو پانے کے لیے لوگوں کی منتیں کیں لیکن کسی نے ایک نہ سنی۔ کمیٹی نے دونوںایس پیز کے بیان اپنے پاس محفوظ کرلیے ہیں۔ کمیٹی اب تک ڈی سی اوراولپنڈی ساجدظفر، آرپی اوزعیم اقبال شیخ، سی پی اوبلال صدیق کمیانہ اورایس پی راول ڈویژن جماعت علی شاہ سمیت 40کے قریب افسران اور اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ کرچکی۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی اپنے اجلاس میں مجموعی طورپر اس نتیجے پرپہنچی ہے کہ سانحہ پولیس اورانتظامیہ کی غفلت اور ناقص انتظامات کا نتیجہ تھا۔

رپورٹ میں ذمے دارپولیس افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی بھی توقع ہے۔ ذرائع کے مطابق تھانہ گنج منڈی کے ایس ایچ اوراجا عبدالقیوم 6 محرم کوڈنگی کاشکار ہوئے، 7محرم کے جلوس کے موقع پرشدید بیماری کے باوجودڈیوٹی پرتھے، اس کے بعداسپتال داخل ہونے سے قبل روزنامچے میںتحریر کیاکہ یوم عاشورپر مدرسہ تعلیم القرآن کے باہرحالات کشیدہ ہوسکتے ہیں اس لیے تھانہ گنج منڈی میں سینئر اور تجربہ کار ایس ایچ اوکو فوری تعینات کیاجائے تاہم اس کے باوجودایک جونئیر سب انسپکٹر کوایڈیشنل ایس ایچ اوکا چارج دیدیا گیا ۔ پولیس ذرائع کے مطابق اعلیٰ پولیس افسران نے یہاں ایس ایچ او کی تعیناتی کے لیے 5انسپکٹروں کو کہا مگر پانچوں نے انکار کر دیا تھا۔ دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ آفتاب چیمہ کی سربراہی میں ٹیم نے گزشتہ روز سانحہ میں ملوث مزید 2 ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔

دونوں ملزمان سانحہ میں زخمی ہونے کے بعد ہولی فیملی اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹراسپتال میں زیرعلاج تھے جہاں سے ڈسچارج ہونے کے بعدانھیں حراست میں لیا گیا۔ ان میںآئی ایٹ فوراسلام آبادکا رہائشی فیضان شامل ہے۔ پولیس اور محکمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے مجموعی طورپر56ملزمان کو گرفتارکرلیا ہے۔ سی ٹی ڈی نے 40ملزمان گرفتارکیے جن میں اسپیشل برانچ پولیس کے زاہدحسین شاہ اورسی آئی اے کے ڈرائیورشمیم بھی شامل ہیں۔ پولیس نے مجموعی طورپر 16ملزمان کوگرفتار کیا ہے جن پرمختلف امام بارگاہوں پرحملے کاالزام ہے۔ ان میں سے10ملزمان کواسپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ تھانہ پیرودھائی نے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیاہے۔ ادھر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سربراہ نجم سعید نے گزشتہ سانحہ راولپنڈی کے بعد ہنگامہ آرائی میںمتاثرہ 5امام بارگاہوںکا دورہ بھی کیااور وہاں موجودافراد سے معلومات لیںاور تصاویراتاریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔