- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
سوشل میڈیا رولز 2020 فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا رولز 2020 کو فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سوشل میڈیا مجوزہ حکومتی قوانین کے خلاف کیس پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل جہانگیر خان جدون نے کہا کہ حکومت سوشل میڈیا کو کنٹرول کرکے آزادی اظہار رائے کو سلب کرنا چاہتی ہے، یہ حکومتی اقدام آئین سے متصادم ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ پوری دنیا میں ریگولیشنز ہوتی ہیں جس پر وکیل جہانگیر خان جدون نے کہا کہ یہاں حکومت ریگولیشنز کے نام پرسوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ سوشل میڈیا رولز2020 آئین کے آرٹیکل 19 اور19 اے سے متصادم ہے۔ بار کونسلز اور صحافتی تنظیموں نے اس کی مذمت کی جب کہ حکومت نے سوشل میڈیا اسٹیک ہولڈرز سے بھی نہیں پوچھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا حکومت نے کہا نہیں کہ ابھی یہ رولزمعطل ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ حکومت نے ایسا کچھ نہیں کہا رولز 2020 آن فیلڈ ہیں، حکومت کونوٹس کرکے پوچھ لیا جائے کہ رولز کا کیا اسٹیٹس ہے۔
جہانگیر خان جدون نے کہا کہ سوشل میڈیا رولز2020 پر عمل درآمد کے لئے نیشنل کوارڈینیٹر تعینات کیا جارہا ہے اور اسے اتھارٹی سے بھی زیادہ اختیارات دے دیئے گئے۔ رولز2020 کے تحت نیشنل کوارڈینیٹر50 کروڑ تک جرمانہ کرسکے گا، کوارڈینیٹر کیسے تعینات ہو گا اس کی تعلیم کیا ہوگی، کچھ پتہ نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا رولز 2020 فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگرفریقین کو 14 روزمیں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔