کیلی فورنیا میں ہزاروں قاتل مکھیوں کا خطرناک حملہ

ویب ڈیسک  پير 24 فروری 2020
دوغلی نسل کی یہ مکھیاں غصے کی بہت تیز ہیں اور بار بار انسانوں پر حملہ آور ہوتی رہتی ہیں۔ (فوٹو: فائل)

دوغلی نسل کی یہ مکھیاں غصے کی بہت تیز ہیں اور بار بار انسانوں پر حملہ آور ہوتی رہتی ہیں۔ (فوٹو: فائل)

کیلیفورنیا: گزشتہ ہفتے امریکا میں شہد کی ہزاروں مکھیوں نے اچانک ایک علاقے میں حملہ کردیا اور ڈنک مار کر کئی لوگوں کو زخمی کردیا جن میں سے پانچ افراد ابھی تک اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ یہ حملہ اتنا شدید تھا کہ پولیس اور امدادی کارروائیاں کرنے والے اداروں کو مرکزی شاہراہ ’کولوراڈو بولیوارڈ‘  کئی گھنٹوں تک بند کرنا پڑی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ جمعرات کی شام چار بجے کیلی فورنیا میں کولوراڈو بولیوارڈ نامی سڑک اور اس کے ملحقہ علاقوں پر شہد کی ہزاروں مکھیوں نے اچانک دھاوا بول دیا اور وہاں رہنے والوں کے علاوہ راہگیروں کو بھی ڈنک مار کر زخمی کرنا شروع کردیا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی مقامی فائر ڈیپارٹمنٹ اور پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی جنہوں نے مکھیوں کو منتشر کرنے کے لیے اسپرے شروع کردیا لیکن کسی وجہ سے یہ مکھیاں شدید غصے میں تھیں اور بار بار پلٹ کر حملے کررہی تھیں۔ مکھیوں کو بھگانے اور امدادی کارروائیاں مکمل کرنے کےلیے کولوراڈو بولیوارڈ سڑک کو کئی گھنٹوں تک بند کرنا پڑا۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں تقریباً تمام عمارات ہی لکڑی سے بنی ہوئی ہیں جن کی چھتوں میں شہد کی مکھیوں نے اپنے چھتے بنائے ہوئے ہیں۔ یہ شہد کی مکھیاں دوغلی نسل کی ہیں جو امریکی اور افریقی شہد کی مکھیوں کے ملاپ سے پیدا ہوئی ہیں۔

شہد کی دوسری مکھیوں کے مقابلے میں یہ غصے کی بہت تیز ہیں اور انسانوں پر بار بار حملہ کرتی رہتی ہیں۔ ان کے ڈنک سے متاثرہ فرد کے جسم میں شدید جلن ہوتی ہے اور کھال پر سوجن بھی آجاتی ہے۔ اگرچہ لوگ ان کے حملوں سے ہلاک تو نہیں ہوتے مگر پھر بھی انہیں امریکا میں ’شہد کی قاتل مکھیاں‘ کہا جاتا ہے۔

شہد کی یہ مکھیاں پہلے بھی حملے کرتی رہی ہیں لیکن اتنی بڑی تعداد میں اور اتنا بڑا حملہ پہلی بار دیکھا گیا ہے؛ جس کے بارے میں اندازہ ہے کہ ان مکھیوں کی تعداد 30 ہزار سے 40 ہزار رہی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔