- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے والی طالبہ اقصیٰ
لاہور: پاکستانی انڈسٹریل ڈیزائننگ کی طالبہ اقصیٰ اجمل نے بصارت کی خرابی میں مبتلا افراد کے لیے ایک جدید سلائی مشین ڈیزائن کی ہے جسے لیکسس ڈیزائن ایوارڈ 2020ء کے حتمی 6 فائنلسٹ میں شامل کرلیا گیا ہے۔
اقصیٰ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کی طالبہ ہیں اور انہوں نے ’پرس وِٹ‘ نامی سلائی مشین تیار کی ہے جس کی بدولت متاثرہ بصارت کے حامل خواتین و حضرات سلائی کرکے اپنے روزگار میں اضافہ کرسکتے ہیں۔
لیکسس فائنلسٹ ایوارڈ کا انتخاب بہت مشکل تھا کیونکہ اس میں 79 ممالک میں سے 2042 افراد نے اپنی ایجادات اور ڈیزائن بھیجے تھے۔ تمام ڈیزائن کو تین اہم خواص کی بنا پر منتخب کیا گیا تھا؛ اول، جدت، مستقبل کے لیے ضروری اور متاثر کن ڈیزائن جس سے بھلا ممکن ہوسکے۔
اقصیٰ کی ڈیزائن کردہ سلائی مشین استعمال میں آسان ہے اور اس میں وہ تمام خواص ہیں جن کی بنا پر غریب اور متاثرہ افراد کسی رکاوٹ کے بغیر کام کرسکتے ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے طالبہ اقصیٰ اجمل نے کہا کہ غیریقینی صورتحال سے اس کامیابی تک کا سفر طویل تھا، نسٹ آنے سے قبل میں صنعتی ڈیزائننگ کے متعلق بہت کم جانتی تھی لیکن ہمت جاری رکھی اور دھیرے دھیرے اس میں کمال پیدا کیا۔
اقصیٰ نے بتایا کہ کس طرح ان کی دوست اور پڑوسی ایک الم ناک حادثے میں نابینا ہوگئی تھی اور پڑھائی کا سلسلہ موقوف ہوگیا تھا، پاکستان میں بریل سے تعلیم دینے والے نظام بہت مہنگے ہیں جس پر انہوں نے اپنی دوست اور اس جیسے لاتعداد افراد کے بارے میں سوچنا شروع کیا اور یہ ڈیزائن بنایا۔
لیکسس میں منتخب ہونے کے بعد انہیں نیویارک میں دنیا کے بہترین صنعتی ڈیزائنروں سے سیکھنے کا موقع ملا اور اب وہ اٹلی کے شہر میلان جائیں گی جہاں وہ ایک بڑے موقع پر اپنی ایجاد کے بارے میں گفتگو کریں گی۔ اب وہ چاہتی ہیں کہ اس کا عملی نمونہ بنایا جاسکے تاکہ فنڈنگ کے بعد اسے بڑے پیمانے پر اس کی تیاری شروع ہوسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔