دلی میں مسلم کش فسادات میں 13 افراد جاں بحق، ہندو انتہا پسندوں کا مسجد پر حملہ

ویب ڈیسک  منگل 25 فروری 2020
بھارتی پولیس کی سرپرستی میں بی جے پی رہنماؤں اور انتہا پسند ہندوؤں کے مسلمانوں پر حملے

بھارتی پولیس کی سرپرستی میں بی جے پی رہنماؤں اور انتہا پسند ہندوؤں کے مسلمانوں پر حملے

نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے موقع پر بھارتی پولیس اور انتہا پسند ہندوؤں کے مسلمانوں پر بدترین تشدد کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے۔

بھارتی گجرات کے قصاب مودی نے مرکزی علاقوں میں بھی آگ لگادی۔ پولیس کی سرپرستی میں بی جے پی کے رہنماؤں اور انتہا پسند ہندوؤں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہلی میں متنازع شہریت قانون کے خلاف پرامن دھرنے پر بیٹھے مظاہرین پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں خوفناک فسادات پھوٹ پڑے۔

دہلی میں جگہ جگہ اور گلی گلی ہنگامے چھڑ گئے۔ لوگوں کو روک روک کر ان کا مذہب پوچھا جانے لگا۔ بھارتی پولیس کی سرپرستی میں مسلمان مظاہرین پر بدترین تشدد کیا گیا۔

انتہا پسند ہندوؤں نے دہلی کے علاقے اشوک نگر کی مسجد پر حملہ کردیا اس دوران چند انتہا پسند مسجد کے مینار پر چڑھ گئے اورانہوں نے وہاں بھارتی جھنڈے کے ساتھ ہندوؤں کے مذہبی رنگ والا پرچم لہرادیا۔  

ہنگاموں میں 13 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ سیکڑوں دکانیں اور املاک نذرآتش کردی گئیں۔

https://twitter.com/i/status/1232146748736360448

ان واقعات کی درجنوں ویڈیوز سوشل میڈیا پر سامنے آئیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارتی پولیس کے سامنے چند لاشیں پڑی ہیں جبکہ پولیس اہلکار دم توڑتے مسلم نوجوانوں کو مارتے ہوئے ان سے جے شری رام کے نعرے لگانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

حملہ آور ہندوؤں نے مسلم مخالف متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کا شامیانہ اکھاڑ پھینکا اور ببانگ دہل کہا کہ انہیں پولیس کی مدد حاصل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔